جرمنی اور یورپ کے دیگر گیارہ ممالک نے 28 اکتوبر جمعرات کے روز اسرائیل سے زور دے کر کہا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے تین ہزار مکانات پر مشتمل بستیوں کی تعمیر کے اپنے منصوبے کو روک دے۔
ایک ٹویٹر پیغام میں جرمن دفتر خارجہ نے جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر 11 ممالک کا مشترکہ بیان جاری کیا جس میں صیہونی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں آبادکاری بند کرے۔
چینل نے اشارہ کیا کہ امریکی انتظامیہ نے میڈیا کے ذریعے اس منصوبے پر عوامی سطح پر تنقید کی ہے جبکہ القدس میں امریکی سفارت خانے کے اہلکار کے ذریعے بینیٹ حکومت کو سخت الفاظ میں احتجاجی خط بھیجا ہے۔
المنیخ نے کہا کہ فلسطینی قوم کے بنیادی اور دیرینہ حقوق کی کھلے عام پامالیاں جاری ہیں اور ان پامالیوں پر عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ لاپرواہی کے زمرےمیں آتی ہے۔
الازہر نے مہذب دنیا سے اپیل کی کہ وہ ان اقدامات کے خلاف اپنی خاموشی سے باہر نکلے جو فلسطینیوں کو تاریک دور کی طرف لے جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے فلسطینی علاقوں سے راکٹ حملوں کے خطرات کے پیش نظر یہودی کالونیوں کو راکٹ پروف بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے سکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے تاکید کی ہے کہ فلسطینی کاز کے تمام اصولوں کی تکمیل تک صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ جاری رہے گی۔
دبئی کے حکمران محمد بن راشد المکتوم نے دبئی ایکسپو 2020 کے موقع پر فلسطینی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ماجد فرج سے ملاقات کی۔
قرآن کریم کی ان آیات کی روشنی میں طاغوت سے جہاد اور مستضعفین کی حمایت اہل ایمان کا فریضہ ہے اور آج ملت فلسطین اللہ کی راہ میں طاغوت کا مقابلہ کرنے میں سرفہرست ہے لہذا ان کی مدد کو پہنچنا تمام اہل ایمان کا فریضہ ہے۔