ایک فلسطینی خبر رساں ادارے نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل اور لبنان نے تکنیکی طور پر سرحد کھینچنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بالکل وہی حکمت عملی ہے جو اسرائیل کی غاصب رژیم نے اختیار کر رکھی ہے اور اس کے تحت صہیونی حکمران اپنے مجرمانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کیلئے خطے میں نت نئے بحران ایجاد کرتے رہتے ہیں۔
شام اور لبنان کی دشمن قوتیں اور ان سے وابستہ اندرونی ایجنٹ ان دونوں اسلامی ممالک میں خانہ جنگی کی آگ جلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو افغانستان میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لہذا وہ لبنان اور شام میں دہشت گرد عناصر کو دوبارہ سرگرمیاں انجام کرنے کا موقع فراہم کرنے کے درپے ہیں۔
ایک امریکی اخبار نے ایک نوٹ میں اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان میں قومی نجات دہندہ کا کردار ادا کر کے امریکہ کو شکست دینے میں کامیاب رہی۔
لبنانی عوام مزاحمت کو اپنی فتح ، آزادی اور فخر کا ایک عنصر سمجھتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، مزاحمت لبنانیوں کے لیے ایک قومی علامت ہے، اور عوام کسی بھی طرح اس کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے۔
حزب اللہ نے زور دیا کہ لبنان پر کسی بھی اسرائیلی فضائی فورس کی جارحیت کا مناسب طریقے سے جواب دیا جائے گا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی حکومت کی انتظامیہ کو جنوبی لبنان پر سخت حملے شروع کرنے سے منع کیا تھا.
گوٹیرس نے اپنے ترجمان سٹیفن ڈوجارک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ ’’ انتہائی تحمل ‘‘ سے کام لیں۔
عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کی طرف سے صہیونی ریاست پر راکٹ حملوں کو حیران کن قرار دیا ہے