سب سے پہلی بات تو یہ ہے یہ ہمارا ملک ہے ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اور اس محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کچھ سر پھرے اس وطن کی عزت و آبرو سے کھیلنا چاہیں تو ہمیں انکا مقابلہ کرنا ہوگا ، یہ جو تریپورہ میں مساجد جلائی گئیں ہیں یہ محض مسجدیں نہیں تھیں جنہیں نذر آتش کیا گیا ہے بلکہ ہندوستان کی جمہوریت کو آگ لگانے کی کوشش کی ہے۔
ان ساری باتوں کو دیکھتے ہوئے ہم سب کو اپنے ملک کی خاطر اپنے وطن کی خاطر اپنے قومی تشخص کی خاطر دین کے تعلیمات کی خاطر اٹھنا ہوگا اور پر امن طریقے سے اپنا احتجاج درج کرانا ہوگا ،اپنے اندر اتحاد پیدا کرنا ہوگا توحید کے پرچم تلے جمع ہوکر شان رسالت میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف منظم مہم چلانی ہوگی ورنہ ہمارا یہی حال ہوتا رہے گا۔
بر سر اقتدار جماعت کو یاد رکھنا چاہیے کہ حکومت کی زمام ہمیشہ کسی ایک کے ہاتھوں میں نہیں رہتی ۔وقت بدلتاہے ۔حالات پلٹا کھاتے ہیں ۔حکومتیں گردش زمانہ کی نذر ہوجاتی ہیں ۔مستقبل میں سیاست کی زمام کس کے ہاتھوں میں ہو یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا ۔اس لیے بہتر ہوگا کہ حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے ۔اقلیتی طبقے کو ہراساں کرنا اور ان کے جوانوں کو فرضی معاملات میں گرفتار کرنا بند کیا جائے ۔مسلمان اس ملک کے عزت دار شہری ہیں ۔اور یہ حق ان سے کوئی تنظیم اور حکومت نہیں چھین سکتی ۔ہاں کچھ وقت کے لیے انہیں کمزور اور خوف زدہ ضرور کیا جاسکتاہے ۔اور بس!
مسلمان خواتین کو بھی نہیں بخشا جاتا اور گزشتہ جولائی میں درجنوں سرکردہ مسلمان خواتین کو ایک ویب سائٹ پر ’قابل فروخت‘ قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مئی میں بہت سی خواتین کو جن میں حسیبہ امین بھی شامل تھیں، آن لائن پر فرضی طور پر نیلام کر دیا گیا۔