عیسائیوں کو قتل کرنا یہودیوں کے مذہبی واجبات میں سے ہے اور اگر یہودی ان کے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تو اس کو وفا کرنا ضروری نہیں ہے، نصرانی مذہب کے روساء پر جو یہودیوں کے دشمن ہیں ہر روز تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
بہشت یہودیوں سے مخصوص ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی اس میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن عیسائیوں اور مسلمانوں کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
لفظ “تلمود” دو لفظوں سے مرکب ہے۔ “تل” یعنی تعلیم و تربیت۔ اور “مود” یعنی دیانت۔ مجموعی طور پر تلمود کے معنی “دین و دیانت کی تعلیم و تربیت” کے ہیں۔
گوکہ یہودیوں کی آج کی جرائم پیشگی ذرا عجیب سے معلوم ہو لیکن یہودی خونخواری کی روایت میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ چونکہ آج کے زمانے میں جرم کا تیزی سے سراغ لگایا جاتا ہے اور قانون کا تعاقب کچھ زیادہ رائج اور ناگزیر اور رشوت وسیع سطح پر بدنامی کا سبب بنتی ہے چنانچہ یہودیوں نے روش بدل دی ہے، بڑوں کو چھوڑنا پڑا ہے لیکن شیرخواروں کا خون چوسنا جاری و ساری ہے۔
یہودیوں کی آج کی جرائم پیشگی ذرا عجیب سے معلوم ہو لیکن یہودی خونخواری کی روایت میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ چونکہ آج کے زمانے میں جرم کا تیزی سے سراغ لگایا جاتا ہے اور قانون کا تعاقب کچھ زیادہ رائج اور ناگزیر اور رشوت وسیع سطح پر بدنامی کا سبب بنتی ہے چنانچہ یہودیوں نے روش بدل دی ہے، بڑوں کو چھوڑنا پڑا ہے لیکن شیرخواروں کا خون چوسنا جاری و ساری ہے۔
سنہ ۱۱۷۱ع میں فرانس کے شہر بلوئس (Blois) میں عید فصح کے ایام میں ایک عیسائی بچے کی لاش دریا سے برآمد ہوئی۔ یہودیوں نے اس بچے کا خون اپنی دینی رسومات میں استعمال کرنے کے لئے نکال لیا تھا۔
بحیرا کا انتباہ درحقیقت رسول اللہ(ص) کو درپیش خطرے کی نشاندہی کررہا تھا۔ نبی آخرالزمان(ص) کے ساتھ یہود کی دشمنی اس قدر شدید تھی کہ بحیرا بھی ـ جو کہ عیسائی عالم تھا ـ جان گیا تھا اور اس کا خیال تھا کہ ابوطالب اس دشمنی سے بےخبر ہیں۔
یہودیوں کے ہاں دو خونی رسمیں ایسی ہیں جن سے ان کے بزعم، “یہوہ” خوشنود ہوجاتا ہے؛ ایک انسانی خون سے آلودہ روٹیوں کی عید (عید فطیر) ـ عید فصح ـ ہے اور دوسری یہودی بچوں کے ختنہ کرنے کی رسم ہے جس میں یہودی رابی ختنہ سے نکلنے والا خون پی لیتے ہیں۔
یہودی مؤثر قومی ذرائع ابلاغ کے مالک بن چکے ہیں اور ان کے انتظام کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں؛ اور وہ یہودیوں کی ایک دوسری بااثر جماعت کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے، نہایت تباہ کن پالیسی نافذ کر رہے ہیں۔