فرانس کے سماجی ماہر، فلاسفر، مورخ اور سیاسی مفسر رائمنڈ آرون اپنے مقالے ’’آرتھور کویسٹر اور آدھے دن میں تاریکی‘‘ میں کویسٹر کو زمانے کی ایک عظیم روشن فکر شخصیت کا نام دیتے ہیں کہ جس نے بیسویں صدی کے ابتدائی حصے میں عالم وجود میں قدم رکھا
عالمی استعمار نے بھی متذکرہ طفلانہ فرمولے کو عملایا ہے اور یوں ابلیسی کھیل کھیلنے کے لئے پورے مشرق وسطیٰ کو کھیل کا میدان بنارکھا ہے اور جب کسی ملک پر چڑھ دو ڑنے کا خیال اسے آتا ہے وہ دہشت گردی کے جن کو بوتل سے نکال اْس ملک میں پھینک آتے ہیں۔ دہشت گردی عالمِ استعمار کا سب سے بڑا کارگر حربہ ہے جس کو وہ مقصد برآوری کے لئے ایک عرصے سے آزماتا آ رہا ہے۔
یروشلم کسی ایک مذہب یا دین کے ماننے والوں کا نہیں ہے، یروشلم میں عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں سب کا حصہ ہے۔
صیہونی حکومت نے جنوبی لبنان کو ایک بار پھر اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
اسلام اور دیندار مسلمانوں کے خلاف مغربی میڈیا اور لابیوں کا سب سے بڑا ہتھیار انسانی حقوق کا نعرہ ہے اور انہیں جھوٹ کا یہ سبق اچھی طرح رٹایا جا رہا ہے کہ “جھوٹ بولو!اور اتنی بار بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں”
اردوگان نے عالم اسلام کو ایک نیا ماڈل پیش کرنے کی کوشش کی کہ اسرائیل کی مخالفت بھی کی جا سکتی ہے اور اسرائیل کے سفیر کو اپنے ملک میں رسمیت بھی دی جا سکتی ہے۔
یہ بیان امریکا ، قابض اسرائیل اور برطانیہ کی جانب سے عمان کے ساحل کے قریب اسرائیلی ملکیت والے آئل ٹینکر پر حملے کے لیے تہران کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
آج ایک طرف سے طولانی اور طاقت فرسا جنگوں اور دوسری طرف سے حکومت کی بے لیاقتی، سماجی مشکلات اور نسل پرستی جیسے گہرے مسائل اس ریاست کی معیشتی صورت حال کو روز بروز کمزور کر رہے ہیں۔
فلسطین کے طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ زخمی فلسطینیوں میں ایک فلسطینی کی حالت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔