یہودیوں کے بارے میں جادو ٹونے کرنے والے گروہ بھی ہیں، افسانہ سازی کرتے ہیں، جھوٹ پھیلا دیتے ہیں، کیونکہ ان کے ہاں داستان پردازی رواج رکھتی ہے، سوال یہ ہے کہ لوگ دوسروں کی داستان پردازیوں سے کیوں نہیں ڈرتے؟ وہم و گمان کیوں پیدا نہیں ہوتا؟
جب یہودیوں کے لئے میں جرمنی میں ایک امن و سکون کی جگہ تلاش کر رہا تھا اس وقت یہودی میرے اس کام کے خلاف تھے اور میرا مذاق اڑا رہے تھے حتی شدت کے ساتھ میرے اوپر حملہ آور تھے ۔
عظیم تر اسرائیل کے پرانے نقشے میں جو اسرائیلی رسالوں اور کتابوں میں اکثر ملتا ہے، مدینہ منورہ اسرائیلی حدود میں بتایا گیا ہے اب جدہ اور کچھ اور علاقے بھی اس میں شامل کر دئے گئے ہیں۔
مجھے خوشی ہے کہ میں نے صیہونی حکومت کو ناراض کیا، یہ کہنا ہے کہ ٹوکیو اولمپیک میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے نمائندہ کھلاڑی کے سات کھیلنے سے انکار کرنے والے الجزایری کھلاڑی کا۔
اسرائیل کے بارے میں استعمال کئے جانے والے الفاظ میں میڈیا کی باریک بینی اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل یا عالمی صہیونیت، دنیا والوں کے ذہنوں میں اپنی مظلومیت اور بے گناہی کا نقشہ کھینچنے کی کوشش کرتی ہے۔
اسرائیل شحاک ایک لیبرل مفکر اور انسانی حقوق کے حامی جانے جاتے تھے۔ صہیونی تفکر کی نسبت تنقید اور فلسطین کے مظلوم عوام کی نسبت حمایت کا موقف اختیار کر کے یہودیوں کے درمیان انہوں نے خاص شہرت حاصل کی۔
صہیونیت اور یہود کے بارے میں متعدد تحقیقات ـ جس کا المسیری نے اہتمام کیا اور اسے توسیع دی اور ان کی یہ کاوشیں صہیونیت کے بارے میں عربی مطالعات کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ اور المسیری صہیونیت کو نازیت ہی کی ایک شکل سمجھتے تھے۔
موشہ ہرش اس بات کے قائل تھے کہ صہیونیوں نے ہولوکاسٹ کا ڈھونگ رچا کر اسرائیل کو جنم دیا۔ اور اسرائیل کو وجود میں لانے کے لئے صہیونیوں نے ہزاروں یہودیوں کا قتل عام کیا تاکہ ان کے دلوں میں خوف و دھشت پیدا کرکے انہیں اسرائیل کی طرف ہجرت کے لئے مجبور کریں۔
اسحاق کا کہنا ہے کہ آج کی دنیا میں کوئی بھی امریکہ سے نہیں ڈرتا بلکہ یہ امریکہ ہے جو کوشش کر رہا ہے کہ بعض ملکوں پر پابندیاں لگا کر دنیا کی توجہ کو اپنی طرف موڑے۔