پروفیسر نیکولس ڈی جینووا: امریکی حب الوطنی استعماری جنگوں اور سفیدفاموں کی فوقیت کے تصور سے الگ نہیں ہے۔ امریکی جھنڈے آج عراق میں جارح امریکی جنگی مشینری کی علامت ہے۔ امریکی جھنڈے جارحیت اور قبضے کی علامت ہیں"۔
ڈیوڈ کا ماننا ہے کہ غیر اخلاقی و تاریخی فحش فلمیں جنکو کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں یہودیوں کی ہدایت کاری میں اور انہیں کے سرمایہ سے سامنے آتی ہیں۔
ڈیوڈ دسمبر ۲۰۶ ء میں ہلوکاسٹ کے سلسلہ سے ہونے والی کانفرنس کے مندوبین میں سے ایک اہم مقرر تھے، انہوں نے اس بین الاقوامی کانفرنس میں کہا تھا جو بھی آج کی دنیا میں ہلوکاسٹ کے بارے میں کچھ کہتا ہے وہ ایک دلیر و شجاع انسان ہے۔
یہ جو اب ہم افغانستان کو چھوڑ رہے ہیں، یہ بہت اچھی بات ہے لیکن (اس سے پہلے) کسی نے بھی جو بائیڈن کی طرح ایک المناک فوجی پسپائی کا انتظام نہیں کیا تھا اور "یہ ہمارے ملک کی تاریخ میں ہماری شرمساری کا سب سے بڑا واقعہ ہے"۔
اہم ترین سبق ان لوگوں کے لئے ہے جو جارح قابضوں کے ساتھ تعاون اور دوستی کرتے ہیں۔ یقینا ایک آزاد سرزمین ایسے افراد کو برداشت نہیں کرتی اور اپنی مادر وطن، دین اور تاریخ کے ساتھ غداری کی وجہ سے، انہیں تا حیات پورے کرہ خاکی میں بھاگتے رہنا پڑتا ہے۔
امریکی خارجہ پالیسی میں مہارت رکھنے والے بینارٹ نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کو چھپانا بند کریں اور امریکی عوام اور دنیا کے سامنے اس کی سچائی کا اعلان کریں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی حکومت کی انتظامیہ کو جنوبی لبنان پر سخت حملے شروع کرنے سے منع کیا تھا.
ایسے حالات میں کہ امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور جرمن عوام لیبرالیزم سرمایہ دارانہ نظام کی چکی میں پس رہے ہیں صہیونی تنظیمیں ان کے معیشتی سرمایے کو بڑی آسانی کے ساتھ اسرائیل منتقل کرنے میں کوشاں ہیں۔
امریکا کی ٹیمپل یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ نے اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دیا ہے۔