برصغیر کا خطہ بے شمار قدرتی وسائل سے مملو ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ معیشتی ترقی اور اقتصادی پیشرفت کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ بات اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ برطانوی سامراجیت کی طاقت و ثروت کو اس علاقے پر اس کے غاصبانہ تسلط سے ربط دیا جا سکتا ہے۔۔
پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے خلاف اس کی سازشیں اب راز نہیں رہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کی وفات پر اسرائیل کے سب سے موقر اخبار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ واحد اسرائیل دشمن ایٹمی سائنسدان تھا، جو اپنی موت سے بستر پر مرا۔
ہندوستان میں کسی بھی طرح کا مذہبی اختلاف چاہیے وہ مسلمانوں کے اندر آپسی طور پر ہو یا ہندو مسلم پلیٹ فارم پر ہو، یقینا صہیونیت کے فائدے میں ہے۔
بھارت میں ریاستی سرپرستی میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر عرب مُمالک میں انڈیا کے خلاف عوامی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
وزیر اعظم تین روزہ دورے سے واپس آئے توڈھول اورتاشے پیٹ کر ان کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ظاہر ہے ’گودی میڈیا ‘ کے ذریعہ ہندوستانی عوام کو یہ بارور کرانا بھی ضروری تھاکہ مودی جی امریکہ سے کامیاب پلٹ کرآئے ہیں ۔ورنہ اس قدر ناکامیوں اور امریکہ میں پر جوش استقبال نہ ہونے کے باجود ہندوستان آمد پر اس طرح ڈھول بجاکر استقبال کرنا مناسب قدم نہیں تھا۔
مسلمان خواتین کو بھی نہیں بخشا جاتا اور گزشتہ جولائی میں درجنوں سرکردہ مسلمان خواتین کو ایک ویب سائٹ پر ’قابل فروخت‘ قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد مئی میں بہت سی خواتین کو جن میں حسیبہ امین بھی شامل تھیں، آن لائن پر فرضی طور پر نیلام کر دیا گیا۔
بھارت اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کے فروغ سے نہ صرف بر صغیر میں مسلمان معاشرے کو کمزور بنایا جائے گا بلکہ قوم پرست ہندو سماج کو مزید تقویت ملے گی اور ممکن ہے مستقبل میں بر صغیر کے مسلمانوں کا وہی حال ہو جو اس وقت غزہ کے مسلمانوں کا ہے۔
اسلام اور دیندار مسلمانوں کے خلاف مغربی میڈیا اور لابیوں کا سب سے بڑا ہتھیار انسانی حقوق کا نعرہ ہے اور انہیں جھوٹ کا یہ سبق اچھی طرح رٹایا جا رہا ہے کہ “جھوٹ بولو!اور اتنی بار بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں”
اسرائیل کا مستقبل وہی ہے جواللہ سبحانہ تعالیٰ کی نازل کردہ ذِلَّت ،مَسکنَت اور لعنت میں مبتلا، اُس کی آیتوں کا انکار کرنے ، اپنے نبیوں کو قتل کرنے اور حق و باطل کی تلبیس کرنے والی قوم کا مستقبل ہونا چاہئیے۔