صہیونی نظریہ پردازوں کا شوق ہے کہ صہیونیت کو ایک فکر کے طور پر متعارف کرائیں ایسی فکر جس کی جڑیں تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست ہیں لیکن یہ لوگ اپنے اس مدعا کے اثبات کے لئے کوئی مدلل ثبوت پیش کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
یہ عیسائی جماعت جو یہود و نصاریٰ کی یکجہتی کو شدت پسندانہ طریقے سے ترویج کرتی ہے اس بات کی تلاش میں ہے کہ اسلام کو دونوں ادیان کے ماننے والوں کے درمیان مشترکہ دشمن کے عنوان سے متعارف کروائے۔ انہوں نے اپنے ذرائع ابلاغ اور میڈیا کی طاقت کا بھرپور استعمال کر کے اسلام، عربوں اور مسئلہ فلسطین کی نسبت امریکہ کے لوگوں کی نگاہ کو تبدیل کر دیا۔
اس مولف کے علمی کارناموں میں “ہولوکاسٹ انڈسٹری” (The Holocaust Industry) معروف ترین اور اہم ترین علمی کارنامہ ہے۔ فینکلشٹائن اس کتاب میں ہولوکاسٹ کے موضوع پر اپنی تحقیق کے مقصد کو بیان کرتے ہیں اور یہودی نسل کشی کو ایک انڈسٹری کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔
کتاب " یہودیت اور صہیونیت قرآن کی روشنی میں" - جس کے مصنف "جناب ہادی آجیلی" ہیں اور اس کی ادبی تصحیح کا کام "جناب سید محمد رضا موسوی" نے سرانجام دیا ہے - کو سنہ 2011ع میں امام صادق (ع) یونیورسٹی کے ادارہ نشر و اشاعت نے شائع کیا۔
پروفیسر الگر کا کہنا ہے کہ چونکہ سیاسی لحاظ سے کسی مذہب کے خلاف جنگ کرنا درست نہیں ہے لہذا مذہب کے ساتھ ایک صفت کا اضافہ کیا جائے تاکہ جنگ کا جواز فراہم کیا جا سکے؛ جیسے جنگ طلب اسلام، انتہا پسند اسلام، اسلامی دھشتگردی، بنیاد پرست اسلام اور سیاسی اسلام۔ امریکیوں نے ’’جنگ طلب اسلام‘‘ کو اپنا دشمن معین کیا ہے۔
صہیونی ریاست میں میڈیا آزاد ہے لیکن اس وقت تک جب تک اس ریاست کے سکیورٹی تحفظات کو کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔ لہذا تمام اخبارات اور نیوز ایجنسیاں اپنی تمام خبروں کو شائع کرنے سے پہلے نگرانی بورڈ کہ جو فوجی افسروں پر مشتمل ہے کو ارسال کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ کمیٹی امریکہ کی حکومت میں اعلی پیمانہ پر اپنے اثر و رسوخ کی بنا پر اقوام متحدہ میں تجویز تقسیم کی منظوری کے سلسلہ میں اپنے نفوذ سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہی ۔
بہائیوں اور صہیونی یہودیوں کے درمیان تعلقات مرزا حسین علی کے دور سے ہی موجود تھے، لیکن عباس افندی کے زمانے میں ان تعلقات میں مزید گہرائی اور گیرائی آئی۔ خیال رہے کہ عباس افندی کا زمانہ وہ زمانہ ہے جب صہیونی یہودی فلسطین میں یہودی حکومت کی تشکیل کے لیے بھرپور جد و جہد کر رہے تھے۔
صہیونی تفکر کے بھید بھاو پر مشتمل دنیاوی طرز فکر اور نسلی برتری کے نظریہ کی بنیاد پر یہ اجتماعی و معاشرتی شگاف مزید گہرا ہوتا جا رہے.