قرآن کریم کی ان آیات کی روشنی میں طاغوت سے جہاد اور مستضعفین کی حمایت اہل ایمان کا فریضہ ہے اور آج ملت فلسطین اللہ کی راہ میں طاغوت کا مقابلہ کرنے میں سرفہرست ہے لہذا ان کی مدد کو پہنچنا تمام اہل ایمان کا فریضہ ہے۔
سب اسے قبول کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت اسماعیل کی نسل میں سے تھے نہ کہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل میں سے، اسرائیل حضرت یعقوب کا لقب تھا نہ کہ حضرت اسماعیل کا۔۔۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت اسحاق کی نسل سے نہیں تو بنی اسرائیل کیسے؟ یہ دلیل عقلی ہے۔
اس تحقیق میں ہم صرف بنی اسرائیل کی حقیقت کو قرآن کی روشنی میں بیان کریں گے تاہم یاد رہے کہ موضوع کی طوالت اور عمق کے پیشِ نظر بہت سے ادبی نکات سے چشم پوشی کی گئی ہے اور نہایت سادہ الفاظ میں بحث کی گئی ہے تاکہ عام آدمی بھی اس تحقیق کو سمجھ سکے۔
معاصر تاریخ میں گناہ اور برائی اور فساد اور اخلاقی تباہی کے تمام بڑے اڈے اور آج کل کے زمانے میں گناہ کی ترویج کے تمام وسائل اور شیطان پرستی کے فروغ کا پورا انتظام نیز اسلامو فوبیا کے تمام منصوبے یہودیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ قرآن کریم بنی اسرائیل کے دلوں میں چھپی ہوئی سازشوں اور بدنیتیوں کو برملا کرتا ہے اور ان کے مکر و فریب کے پردوں کو چاک کرتا ہے، ان مسلمانوں کی گمراہی کی شدید یہودی خواہشوں کو بےنقاب کرتا ہے۔
آغاز اسلام میں پیغمبر اکرم(ص) پوری طاقت و توانائی کے ساتھ یہود و نصاریٰ کا مقابلہ کرتے تھے اور کبھی بھی ان کے سامنے اپنی کمزوری کا اظہار نہیں کیا۔ تاریخ کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر آپ (ص) ایسا نہ کرتے تو یہود و نصاریٰ کی سازشیں اور فتنہ انگیزیاں اسلام کو سخت نقصان پہنچاتیں۔
قرآن کریم دراصل کتاب توحید ہے کتاب معرفت پروردگار ہے، جو انبیاء کی دعوت کے ڈھانچے میں بیان ہوئی ہے البتہ معاد اور قیامت پر عقیدہ جو انبیاء کی تعلیمات کا اہم حصہ ہے بھی قرآن کے بیشتر حصے کو تشکیل دیتا ہے۔
قانون تاکنون وضعیت استخدامی معلمان را تا سال 92 تعیین کرده و اجازه داده از ظرفیت های سرباز معلم و معلمان حق التدریسی استفاده کند که بار دیگر قانون و مجلس این مسائل را تبدیل به تعهد برای وزارت آموزش و پرورش کرده است.