داعش کی تاریخ کو سمجھنے کے لیے آیٸے ایک نظر بنو امیہ کی تاریخ پر ڈالتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ عالمی درندگی کا دور کب اور کیسے شروع ہوا؟ سالوں سے دلوں میں آلِ رسول کا کینہ یوں تو پروان چڑھ رہا تھا، مگر جیسے ہی تخت ِخلافت بنی امیہ کے ہاتھ آیا، گویا سالوں کی تمناٸیں پوری ہوٸیں۔
ایسے حالات میں علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ناصبی عناصر اور تکفیری مائنڈ سیٹ کو ختم کریں اور ان کو عوام میں کمزور کرنے پر کام کریں، جب بھی مسلمان ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں بیرونی طاقتیں داخلی فسادات میں الجھا دیتی ہیں۔
آج وہابیت اور تکفیریت کے عمائدین جانتے ہوئے اور عام وہابی اور تکفیری دہشت گرد نہ جانتے ہوئے، اسلام کے پیکر پر مہلک وار کررہے ہیں، اور ان کے لئے مسلمانوں کا مفاد نہ صرف عزیز نہیں ہے بلکہ یہودیوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے مفادات کو نقصان پہنچانا، اپنا مشن سمجھتے ہیں۔
وہابیت کا اصول مسلمانوں کی تکفیر اور مسلمانوں کو للکارنے پر استوار ہے اور اس کی تمام تر کوشش یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کیا جائے، عالم اسلام کا چہرہ مخدوش اور داغ دار کیا جائے، دہشت گردی کو فروغ دیا جائے۔