فاران تجزیاتی ویب سائٹ: شام میں انسانی حقوق کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ پچھلے چند دنوں میں دہشت گرد جولانی کے زیر قیادت اکھٹے عناصر کے خوفناک جرائم کی 500 سے زائد ویڈیوز جمع کی گئی ہیں، جن میں سر قلم کرنے، تشدد کرنے اور عوام کو زندہ جلانے جیسے گھناؤنے مناظر شامل ہیں۔ یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں ہو رہا ہے۔ یہ خبریں واضح طور پر ثابت کرتی ہیں کہ “آزاد شام” کا خواب ابتدا ہی سے ایک دھوکہ تھا، جسے تحریف شدہ بیانیے کے ذریعے فروخت کیا گیا اور کچھ ناسمجھ لوگوں نے اسے مہنگے داموں خریدا۔
آج کے دہشت گرد حکمران وہی القاعدہ کے پیروکار ہیں، جن کی آئیڈیالوجی تکفیری نظریات اور شدت پسندی سے پروان چڑھی ہے۔ اگر القاعدہ کے ہلاک شدہ رہنما ایمن الظواہری نے برسوں پہلےمصری علماء کی بعض کتابوں کو “بارود” قرار دیا تھا، جس نے القاعدہ کی فکری بنیادوں کو مضبوط کیا، تو ابومحمد جولانی نے بھی کھلے عام اعلان کیا ہے کہ انہی کتابوں کو ان کے تربیتی مراکز میں پڑھایا جاتا ہے۔ یہ وہی تنظیمیں ہیں جو القاعدہ کی طرح اسلام کے منحرف تشریح کے تحت خونریزی اور تباہی کی راہ پر گامزن ہیں، جیسا کہ تاریخ میں خوارج نے “حاکمیتِ الٰہی” کے نعرے کے تحت جنگیں چھیڑی تھیں۔
بے شمار شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جبہۃ النصرہ اور ہیئت تحریر الشام کے جرائم القاعدہ کے منصوبوں کا تسلسل ہیں۔ ادلب اور حلب میں علوی اور شیعہ معاشروں کے اجتماعی قتل، مصروف بازاروں اور مساجد میں بم دھماکے اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان گروہوں نے اپنے “داعشی بھائیوں” کی طرح نہ صرف مسلمانوں کی تکفیر اور ان کے قتل عام کو جائز قرار دیا ہے، بلکہ یہ جدید پروپیگنڈا ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں۔
ان کے جرائم کی منظر عام پر آنے والی ویڈیوز داعش کے وحشت ناک مناظر کی یاد دلاتی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، بشمول “ہیومن رائٹس واچ” اور “ایمنسٹی انٹرنیشنل” کی رپورٹس میں جولانی کے ماتحت گروہوں کے ہاتھوں تشدد، سر قلم کرنے اور حتیٰ کہ بچوں کو خودکش حملوں میں استعمال کرنے کے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے تحریفی گروہ کی رسوائی :
دمشق کے سقوط— جو کہ مزاحمت کے بنیادی ستونوں میں سے ایک تھا— کے بعد، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے تحریفی عناصر نے اورمغرب نواز دھارے نے سرکاری اور غیر سرکاری پلیٹ فارمز پر دو مختلف انداز میں خوشی منائی۔ ان کے تمام تجزیوں کا نچوڑ یہ تھا: “دیکھا! اسد کے جانے سے کسی کا خون نہیں بہا…” تاکہ اس واقعے کو حکومت کے خاتمے کے ایک کامیاب نمونے کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ کچھ لوگوں نے تو شامی عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے لکھا: “یہ اہم نہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے، اہم یہ ہے کہ ایک آمر چلا گیا…”
انہوں نے حجاب پہننے والی اور بے حجاب خواتین کی تصاویر ساتھ رکھ کر لکھا: “آزاد شام کا مطلب ہے کہ جو چاہے حجاب پہنے اور جو نہ چاہے نہ پہنے…” وہ اس حقیقت کو نظرانداز کر رہے تھے کہ صیہونی ریاست کی ایران کے قریب تر رسائی، امریکہ کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ، اور سب سے گھناؤنے تکفیری و دہشت گرد گروہوں کی سرحدوں کے قریب موجودگی کو جھوٹ اور تحریف شدہ بیانیے کے ذریعے جشن کی صورت میں پیش کیا جا رہا تھا۔ وہ لوگ جو دمشق کے سقوط کے ساتھ ہی “آزاد شام” کے خواب بیچنے لگے تھے، اب ان ہولناک جرائم پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ انہیں لازمی طور پر ان مظالم پر خاموشی اختیار کرنی پڑے گی، تاکہ ان کی مکمل رسوائی دنیا پر آشکار نہ ہو!
دہشت گردوں سے مذاکرات، امریکی سرپرستی میں
شام سے آنے والی اہم خبر یہ ہے کہ خودساختہ عبوری حکومت کے سربراہ اور شامی ڈیموکریٹک فورسز (قسد) کے کمانڈر نے قسد کے دستوں کو شام کے سرکاری اداروں میں ضم کرنے اور پورے ملک میں جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ ابومحمد جولانی اور قسد کے کمانڈر “مظلوم کوبانی” کے درمیان ملاقات ہوئی۔ شام کی حکومت کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، “فریقین نے اس معاہدے پر دستخط کے بعد شام کی وحدت کو برقرار رکھنے اور ملک کی تقسیم کی مخالفت پر زور دیا۔”
اس خبر کو خاص طور پر اہم بنانے والی بات یہ ہے کہ قسد کے کمانڈر نے خود اعتراف کیا کہ: “امریکیوں نے ہمیں تحریر الشام کے سربراہ سے مذاکرات کے لیے حوصلہ دیا۔” مزید برآں، انہوں نے جولانی کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے “عقل و تدبر سے کام لے کر شامیوں کو طائفہ پرستی، نسل پرستی، اور خونریزی سے بچایا۔” (حیرت انگیز!) گویا امریکی ترغیب بہت مؤثر ثابت ہوئی ہے!
ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ اس وقت عمل میں آیا جب امریکی صدر کی حکومت نے شام سے امریکی افواج کے ممکنہ انخلا کی دھمکی دی۔ امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کی خودساختہ حکومت کو تسلیم کرنے پر اصرار یہ ظاہر کرتا ہے کہ شام کے حکمران جو جرائم کر رہے ہیں— جن کی کچھ جھلکیاں درج ذیل سطور میں بیان ہوں گی— وہ سب امریکی سرپرستی اور “حقوقِ انسانی کے خاموش تماشائی” کے سائے میں انجام دیے جا رہے ہیں۔
آرٹسٹ نما دہشت گرد!
یہ وحشی اور ننگے پاؤں رہنے والے برہنہ دہشت گرد، جو شاید کبھی “سینما کے آرٹسٹ” بننے کا خواب دیکھتے تھے مگر اس قابل نہ تھے، اب اپنے جرائم کی فلم بندی کرکے اپنی محرومیوں کا بدلہ لے رہے ہیں! بہرحال، وہ اپنی ان ویڈیوز کے ذریعے خوف و ہراس پھیلانے اور احتجاج کو کچلنے میں مصروف ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اپنے سرغنہ، جولانی، کے تمام “انسانی حقوق” کے دکھاوے کو بھی خاک میں ملا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے “مہر” نے عراقی میڈیا “المعلومہ” کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ شام میں انسانی حقوق کے ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ 500 سے زائد ویڈیوز جمع کی گئی ہیں، جن میں جولانی کے دہشت گرد گروہ کے مظالم کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مظالم حالیہ دنوں میں شام کے ساحلی شہروں میں علویوں کے خلاف کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 90 فیصد ویڈیوز انتہائی وحشیانہ قتل و غارت، جن میں گولیاں مار کر یا سر قلم کرکے شہریوں کو ہلاک کرنا، شدید تشدد اور انہیں زندہ جلانا شامل ہیں۔
یہ ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ یہ ویڈیوز بین الاقوامی اداروں کے حوالے کی جائیں گی تاکہ ان جرائم کو مستند کیا جا سکے۔ ان ویڈیوز میں 700 سے زائد شہریوں، بشمول خواتین اور بچوں کے قتل عام کو دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ 1600 افراد کے قتل کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔
کچھ ویڈیوز اتنی لرزہ خیز ہیں کہ آنکھیں انہیں دیکھنے سے قاصر ہیں۔ ایک منظر میں تحریر الشام کا ایک جنگجو ان یتیم بچوں سے کہہ رہا ہے جن کے والدین کو وہ خود قتل کر چکے ہیں: “چاقو سے پہلے تم میں سے کس کا سر کاٹوں…؟!”
ایک اور ویڈیو میں جولانی گروہ کا ایک دہشت گرد فخریہ انداز میں کہتا ہے: “شام میں ایک شہر تھا، جس کا نام ‘بانیاس’ تھا، وہاں آدھی آبادی سنی اور آدھی علوی تھی، لیکن اب وہاں آدھی سنی اور آدھی مردہ ہے!”
قتل عام میں ترکی کا کردار
ادھر، ایک شامی صحافی نے ترکی کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے شامی عوام کے قتل عام اور دہشت گردوں کو راکٹ لانچروں سمیت بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
شامی صحافی اور مصنف نداء حرب کا کہنا ہے کہ جولانی کے دہشت گرد گروہ بھاری ہتھیاروں اور راکٹ لانچروں سے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا:
“شام پر قابض دہشت گردوں نے ان جنگلات کو آگ لگا دی ہے، جہاں عام شہری بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لیے ہوئے تھے۔ یہ مظالم دراصل شام میں ‘نسلی تطہیر’ کا حصہ ہیں۔ ان وحشیانہ حملوں میں بڑی تعداد میں گھروں کو تباہ کر دیا گیا ہے، کئی بے گناہ شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ زرعی اراضی اور جنگلات کو بھی جلا کر خاکستر کر دیا گیا ہے۔”
اس دوران، دہشت گرد گروہ “احرار الشرقیہ” کے سرغنہ ابوحاتم شقرا، جو ترکی کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہا ہے، ان حملوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔
شقرا، شام میں علوی برادری کے قتل عام میں ملوث ہے اور یہ گروہ کردوں کے خلاف مظالم کی وجہ سے امریکی پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل ہے، کیونکہ اس نے عفرین اور رأس العین میں کرد عوام پر وحشیانہ حملے کیے تھے۔
ان حملوں کے خلاف رد عمل
جولانی کے دہشت گرد گروہ کی جانب سے شام کے ساحلی علاقوں میں 1600 سے زائد نہتے شہریوں کے قتل عام کے ساتھ ہی، ہیومن رائٹس واچ نے منگل کے روز شامی حکام سے مطالبہ کیا کہ بلاامتیاز فائرنگ اور میدان میں کیے جانے والے ماورائے عدالت قتل عام کے ذمہ داروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
لبنانی ویب سائٹ “LBC” کے مطابق، “آدم کوگل”, جو کہ ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ڈویژن کے نائب ڈائریکٹر ہیں، نے ایک بیان میں کہا:
“شامی عوام، بالخصوص ساحلی علاقوں اور دیگر مقامات پر علوی برادری کے افراد کے خلاف وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سنگین الزامات موصول ہوئے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے اور بلاامتیاز فائرنگ، ماورائے عدالت قتل اور دیگر سنگین جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف غیر مبہم اور تیز قانونی کارروائی کرے۔”
یمن کا شدید ردعمل:
یمنی حکومت نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا:
“عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے جرائم، جن میں اجتماعی قتل، وحشیانہ تشدد، جبری بے دخلی، گھروں اور املاک کی تباہی شامل ہیں، تمام انسانی، اخلاقی اور مذہبی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ جرائم، تکفیری انتہا پسندوں کی غلیظ و ناپاک ذہنیت اور ان کی صیہونیوں جیسی مجرمانہ سوچ کو بے نقاب کرتے ہیں۔”
یمن کے علمائے کرام کی انجمن نے بھی ساحلی شام میں تکفیری دہشت گردوں کے مظالم کی شدید مذمت کی۔
علمائے یمن نے کہا:
“یہ قتل و غارت ایک شیطانی سوچ اور انتہا پسند نظریے کا نتیجہ ہے۔ ہم عرب اور اسلامی دنیا کی خاموشی کی مذمت کرتے ہیں، جو شام کے عوام کے خلاف ان جرائم اور صیہونیوں کے بار بار کیے جانے والے حملوں اور زمینوں پر قبضے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔”
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں