اسرائیلی وزارت جنگ کے ہیڈکوارٹر پر مظاہرین کا گھیرا

سیکڑوں صیہونیوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے قیدیوں کی فوری رہائی اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

فاران: سیکڑوں صیہونیوں نے غزہ جنگ کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے قیدیوں کی فوری رہائی اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ؛ اسرائیل کے چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ سینکڑوں مظاہرین نے تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر کا گھیراؤ کیا اور غزہ سے قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
چینل 12 نے اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے ایک وفد کے حوالے سے کہا ہے کہ تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے غزہ کے خلاف جنگ فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔
حکومت کے چینل 12 نے مزید کہا کہ مذاکراتی ٹیم کے ایک ذریعے نے قیدیوں کے اہل خانہ کو بتایا کہ یہ سیاسی رہنما ہی تھے جو معاہدے تک پہنچنے سے روک رہے تھے۔
اس سلسلے میں Yedioth Ahronoth اخبار نے ایک سیاسی ذریعے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹ کوف موجودہ مذاکرات کی کوششوں کا انتظام کر رہے ہیں۔
اسرائیل ریڈیو اور ٹیلی ویژن آرگنائزیشن نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ دوحہ پہنچنے والی مذاکراتی ٹیم کے پاس غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے اور جنگ کے خاتمے پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سعر نے دعویٰ کیا تھا کہ تل ابیب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ غزہ کی پٹی کو اسلحہ سے مکمل طور پر خالی کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا: “دوسرے مرحلے میں جانے کے لیے یہ ایک بنیادی شرط ہے، اور اگر اسرائیل جنگ میں واپس آنا چاہتا ہے تو وہ ایسا کرے گا۔”
اس کے برعکس حماس تحریک کے ایک رہنما سامی ابو زہری نے حال ہی میں کہا تھا کہ “مزاحمت کا ہتھیار ایک سرخ لکیر ہے اور اس سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔” ہم تعمیر نو اور امداد کے بدلے مزاحمتی ہتھیاروں کا معاہدہ قبول نہیں کریں گے۔