امریکی قیدی کی رہائی پر صہیونی سیاست دان کا غصہ

جبکہ صیہونی حکومت غزہ میں صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ صہیونی سیاست دان نے اعلان کیا کہ ایک فوجی کو محض اس لیے رہا کر دینا کہ وہ ایک امریکی شہری ہے، بے عزتی اور توہین ہے۔

فاران: جبکہ صیہونی حکومت غزہ میں صیہونی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ صہیونی سیاست دان نے اعلان کیا کہ ایک فوجی کو محض اس لیے رہا کر دینا کہ وہ ایک امریکی شہری ہے، بے عزتی اور توہین ہے۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ یائر گولن نے کہا: “حقیقت یہ ہے کہ عیدان الیگزینڈر کو محض اس لیے رہا کیا جا رہا ہے کہ اس کے پاس امریکی شہریت ہے، یہ ایک بے عزتی اور تذلیل ہے۔”
انہوں نے مزید کہا: “اس یقین کا کہ ہمیں غزہ میں آخری کلاشنکوف ملے گی، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”
گولن نے کہا، “ہمیں اب سیاسی سمجھوتہ کرنے، تمام قیدیوں کو رہا کرنے اور اپنی سلامتی کو مضبوط کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔”
صہیونی سیاست دان نے کہا: “یہ اسرائیلی حکومت ہے جس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا، اور اسی حکومت کو انہیں واپس کرنا چاہیے۔”
گولن نے کہا: “ہمیں تمام قیدیوں کو رہا کروانا چاہیے اور جنگ کو ختم کرنا چاہیے، اور اسے شکست دینے کے لیے حماس کا متبادل تلاش کرنا چاہیے۔”
اس حوالے سے حماس کے عسکری ونگ کتائب عزالدین القسام کے ترجمان ابو عبیدہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی شہریت کے حامل صہیونی فوجی عدن الیگزینڈر کو آج رہا کر دیا جائے گا۔
دریں اثناء مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے سٹیو وٹکوف نے این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے تصدیق کی کہ حماس نے ایڈن الیگزینڈر کی رہائی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
وٹکوف کے مطابق یہ معاہدہ مختلف فریقوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد طے پایا ہے اور وہ ان قیدیوں کی رہائی کے عمل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں کا سفر کریں گے۔
انہوں نے اس اقدام کو ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے خیر سگالی کی علامت قرار دیتے ہوئے مزید کہا: “یہ ایک اہم اور بہترین لمحہ ہے، جس کا ایک بڑا حصہ صدر ٹرمپ کی ذاتی کوششوں سے حاصل ہوا ہے۔”
ایڈن الیگزینڈر، جو دوہری امریکی اور اسرائیلی شہریت رکھتا ہے، اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ میں مزاحمتی قوتوں نے گرفتار کیا تھا۔
حماس نے پہلے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ چار دیگر دوہری شہریوں کی لاشوں کے ساتھ الیگزینڈر کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن پھر اعلان کیا کہ اس کا اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد یرغمال بنائے گئے گروپ سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
حماس کی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان خلیل الحیہ نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا کہ ان قیدیوں کی رہائی جنگ بندی کے قیام، کراسنگ کھولنے اور انسانی امداد بھیجنے کے اقدامات کے مطابق ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب فریقین کے درمیان دیرپا جنگ بندی کے قیام کے لیے ہونے والے مذاکرات مارچ سے تعطل کا شکار ہیں اور غزہ کی پٹی میں انسانی صورت حال انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔