برطانوی دستاویزی فلم ساز: یمنی عوام کی مقاومت امام خمینی کے نظریئے سے جنم لیتی ہے
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: برطانوی دستاویزی فلم ساز سید محسن عباس نے “یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ” کے زیر عنوان منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا: میں نے اپنی اپنی دستاویزی فلم سازی کا کام مسئلۂ یمن پر مرکوز کئے رکھا ہے اور میرے رائے میں سعودی حکمرانوں نے غاصب صہیونی دشمن “اسرائیل” کے ساتھ مل کر یمن پر یلغار کر لی ہے اور سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن میں انسانیت کے خلاف جرم (Crimes Against Humanity) کے مرتکب ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا: سعودی عرب اسلحہ خریدنے پر بھاری رقم خرچ کر رہا ہے؛ لیکن اس وقت وہ اپنے مقاصد کے لئے یمن کے خلاف نہیں لڑ رہا ہے، کیونکہ وہ جان چکا ہے کہ اس کے مقاصد کا حصول ممکن نہیں ہے، چناچہ اب وہ امریکہ کی نیابتی جنگ (Proxy war) لڑ رہا ہے، اور اس کو غاصب صہیونی دشمن کی حمایت بھی حاصل ہے۔
انھوں نے یمن کے عوام کی یکجہتی اور مقاومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یمن ایک ایسا محاذ ہے جہاں کے مجاہدین کم از کم وسائل کے ساتھ بہت سے ممالک کی درندگیوں اور مظالم کے مقابلے میں کامیاب لڑائی لڑ رہے ہیں۔
سید محسن عباس نے کہا: دنیا بھر میں متعدد جلسوں، جلوسوں اور ریلیوں کا اہتمام اس لئے کیا جاتا ہے کہ دنیا والوں کو بتا دیا جائے کہ دنیا کے طاقتورترین ممالک اس خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہیں۔
انھوں نے طاغوتوں کے مقابلے میں امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی سیرت اور کارناموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) اپنی جدوجہد اور مقاومت کے ذریعے دنیا کی عظیم ترین شخصیت بن گئے اور ان کی مقبولیت میں ہر روز اور ہر لمحے اضافہ ہو رہا ہے۔
انھوں نے کہا: کہ یمنی عوام بھی اسی انداز سے اتحاد اور مقاومت کی راہ پر گامزن ہیں؛ وہ ایک استبدادی حکومت سے نجات اور خلاصی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) آج ہر یمنی شہری کے قلب زندہ ہیں اور ان کی تحریک مقاومت ہی ہے جس کی برکت سے اور امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کی یاد کو زندہ رکھتے ہوئے یہ مظلوم مگر بہادر عوام سات سال کے طویل عرصے سے بےضمیر جارحوں کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں؛ اور آج “مقاومت (Resistance)” کی اصطلاح ان کے ہاں ایک مقدس اصطلاح ہے۔
انھوں نے “مقاومت” کی تشریح کرتے ہوئے کہا: رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای ابتداء ہی سے مقاومت کے قائل ہیں، اور بہت سے راہنماؤں اور زعماء نے مقاومت کے ذریعے بہت سے مسائل پر غلبہ پا لیا ہے؛ امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) اور امام خامنہ ای نے مقاومت کے مقدس نظریئے کو زندہ رکھا ہؤا ہے اور خطے کے بہت سے ممالک نے اسی نظریئے کا سہارا لے کر فتح و کامیابی حاصل کرلی ہے۔
سید محسن عباس نے یمنی مجاہدین کی مقاومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یمنی مجاہدین نے سید حسن نصر اللہ اور ڈاکٹر بشار اسد سمیت بہت سے مذہبی اور سیاسی راہنماؤں کی راہنمائیوں سے بہرہ ور ہو کر غاصب ریاستوں کی جارحیت کے خلاف کامیاب مقاومت کی بنیاد رکھی ہے؛ اور ہم نے اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے داعش جیسی بہت سی کرائے کی نیابتی تنظیموں کو شکست دے کر منظر سے ہٹا دیا ہے اور یمن بھی اپنے خلاف پابندیوں اور اپنی مکمل ناکہ بندی کے باوجود، فلسطین کے مظلوم اور ستم زدہ عوام کی طرح، اپنی قومی اور ملکی بقاء اور سالمیت کے لئے لڑ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا: ایران یمنی عوام کے لئے بہترین درس ہے؛ یمن میں بہت سے لوگوں نے اپنے قائد کی دعوت پر لبیک کہہ کر اور حریت پسندوں کی جدوجہد سے سبق لے کر مستکبرین کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور ہر روز قوی سے قوی تر ہو رہے ہیں۔
سید محسن عباس نے کہا: مقاومت کی مختلف جڑیں ہیں، جیسے: امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّہُ) کا مکتب اور نظریہ، دینی راہنماؤں کی ہدایت، اور کربلا میں دیا ہوا امام حسین (علیہ السلام) کا درس حریت؛ اور بالآخر ان لوگوں کی اپنی فطرت اور اسلامی تعلیمات، جن کی برکت سے یہ لوگ اپنی مقاومت جاری رکھے ہوئے ہیں؛ گوکہ اس مقاومت نے ایک جدید شکل اختیار کی ہے۔
انھوں نے کہا: جرائم پیشہ قوتیں غنائم جمع کرنا چاہتی ہیں اور خطے پر قابو پانے کے در پے ہیں اور اس کے مقابلے میں یمنی عوام کی مقاومت بہت ہی مقدس ہے؛ اور عظیم سیاسی شعور اور عظیم سیاسی قوت و اختیار اور ممتاز تشخص کے حصول کے لئے یمنیوں کو ایک ساتھ کھڑا رہنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا: امام خامنہ ای فرماتے ہیں کہ مقاومت کو ایک سند کی حیثیت ملنا چاہئے، اور اسے اس قدر مقدس ہونا چاہئے کہ اس کے اقدار کو زندہ رکھا جائے؛ جس طرح کے ایرانی قوم نے اسے اپنے وجود میں محفوظ رکھا ہے۔ یمنی جانتے ہیں کہ اگر وہ دشمن کے سامنے جھک جائیں تو وہ مزید اپنے حقوق کا دفاع نہیں کرسکیں گے؛ چنانچہ انہیں کسی صورت میں بھی سعودی اور یہودی ریاستوں کے سامنے نہيں جھکنا چاہئے۔
سید محسن نے انسانی حقوق اور آزادی کے دعویداروں کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: یمن کے عوام کو “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کے زمرے میں قتل کیا جارہا ہے جبکہ دنیا جانتی ہے کہ انصار اللہ اور یمن کے عوام کم از کم وسائل اور سہولیات لے کر مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں اور جان و مال کی قربانی دے رہے ہیں۔
انھوں نے یمن کے ابلاغیاتی مقاطعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: دہشت گردی یمن کے عوام کے خلاف انتہاؤں کو چھو رہی ہے؛ یمن اور اس کے اتحادیوں کے اصل دشمن جارح ریاستیں ہیں اور اقوام متحدہ کو اس ظلم و ستم اور جارحیت کا سدّ باب کرنا چاہئے اور ان جرائم کے سامنے بند باندھنا چاہئے اور عوامی مقاومت کی حمایت کرنا چاہئے۔
برطانوی دستاویزی فلم ساز سید محسن عباس نے آخر میں یقین دہانی کرائی کہ یمنی عوام کی مقاومت ان کی فتح و کامیابی پر منتج ہوگی؛ یہ یمنی عوام کا بلند حوصلہ اور قلبی عقیدہ ہے جس کے بدولت یہ لوگ بہادری کے ساتھ ان درندگیوں اور جارحانہ اقدامات کے خلاف جم کر لڑ رہے ہیں۔
تبصرہ کریں