“بھیڑئیوں کا جھنڈ “؛ صہیونی ریاست کا فلسطینیوں پر نگرانی اور کنٹرول کا جدید ترین ہتھیار

صہیونی ریاست فلسطینیوں پر کنٹرول اور ان کی سرکوبی کے لیے ہر ممکنہ طریقہ استعمال کر رہی ہے، اور اس مقصد کے لیے "بھیڑیوں کے جھنڈ" نامی جدید ترین نظامات متعارف کرائے گئے ہیں۔

فاران: صہیونی ریاست فلسطینیوں پر کنٹرول اور ان کی سرکوبی کے لیے ہر ممکنہ طریقہ استعمال کر رہی ہے، اور اس مقصد کے لیے “بھیڑیوں کے جھنڈ” نامی جدید ترین نظامات متعارف کرائے گئے ہیں۔
فلسطینیوں کی سرکوبی اور کنٹرول کے تحت، اسرائیلی ریاست نے حال ہی میں تین اہم نگرانی کے نظام متعارف کرائے ہیں: “سرخ بھیڑیا “، ” نیلا بھیڑیا “، اور “بھیڑیوں کا جتھا”۔ یہ نظام جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں اور فلسطینیوں کے بائیومیٹرک ڈیٹا جمع کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

ان نظامات کا مقصد اور طریقہ کار

یہ نظام ایک جامع ڈیٹا بیس بنانے پر مرکوز ہیں جو فلسطینیوں کی ذاتی معلومات پر مشتمل ہے۔ ان معلومات کو مسلسل اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے، اکثر اوقات بغیر اطلاع یا زبردستی فوٹوگرافی کے ذریعے۔
یہ سرگرمیاں عام طور پر فوجی چیک پوسٹوں پر، رات کے وقت فلسطینی گھروں پر چھاپوں کے دوران یا عوامی اور نجی مقامات پر نصب شدہ نگرانی کے آلات کے ذریعے انجام دی جاتی ہیں۔
یہ نگرانی کے نظام فلسطینیوں کی پرائیویسی اور انکی نجی زندگی کی نگرانی کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہیں اور ان کی روزمرہ زندگی کو ایک “کھلی جیل” میں تبدیل کر دیتے ہیں، جہاں وہ ہر وقت نگرانی میں رہتے ہیں۔ اس دوران، صہیونی آباد کاروں کے حملے اور زیادتیاں نظرانداز کر دی جاتی ہیں۔

” سرخ بھیڑیا” اور چہرے کی شناخت

“سرخ بھیڑیا” اسرائیل کا جدید ترین نگرانی کا نظام ہے جو مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے۔ یہ زیادہ تر مغربی کنارے کے چیک پوسٹوں پر، بالخصوص طور پر شہر “الخلیل” میں استعمال ہوتا ہے۔
یہ نظام بغیر اطلاع کے فلسطینیوں کے چہرے اسکین کرتا ہے جب وہ چیک پوسٹوں سے گزرتے ہیں۔ تصاویر کو فوری طور پر ایک جامع بائیومیٹرک ڈیٹا بیس میں بھیجا جاتا ہے۔ اگر کسی شخص کا نام ڈیٹا بیس میں نہ ہو، تو اسے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے، اور اس کی تفصیلات خودکار طور پر ڈیٹا بیس میں شامل کر دی جاتی ہیں۔
ایسے افراد کو مشتبہ سمجھتے ہوئے کئی دنوں تک تفتیش کی جاتی ہے، اور اس دوران وہ اسرائیلی فورسز کی حراست میں رہتے ہیں۔

” نیلا بھیڑیا” اور انعامی نظام

” نیلا بھیڑیا” ایک موبائل ایپلیکیشن ہے جو اسرائیلی فوجیوں کو اجازت دیتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی تصاویر لیں، چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہوں۔ یہ تصاویر ” سرخ بھیڑئے” کے ڈیٹا بیس میں شامل کر دی جاتی ہیں۔
یہ ایپ ایک گیم کی طرح کام کرتی ہے، جہاں فوجیوں کو فلسطینیوں کی زیادہ سے زیادہ تصاویر لینے پر پوائنٹس اور انعامات دیے جاتے ہیں۔ اس نظام کی وجہ سے اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کر کے ان کی تصاویر لینے پر مجبور ہوتے ہیں، تاکہ زیادہ پوائنٹس حاصل کر سکیں۔

“بھیڑیوں کا جتھا” اور جامع ڈیٹا بیس

“بھیڑیوں کا جتھا” ان تمام نظامات کا مرکزی نظام ہے، جو فلسطینیوں کی مکمل معلومات جمع کرتا ہے۔ یہ فوج اور اسرائیلی خفیہ اداروں کو ان کے روزمرہ کے کام، رہائش، اور سکیورٹی ریکارڈ تک فوری رسائی فراہم کرتا ہے۔
یہ نظام مسلسل اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے تاکہ مزید معلومات اور جدید سہولیات شامل کی جا سکیں۔ یہ مکمل طور پر مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے اور انسانی مداخلت کے بغیر کام کرتا ہے، جس کی وجہ سے یہ نہایت تیز اور موثر ہے۔

فلسطینیوں پر اثرات

یہ نظام فلسطینیوں کو مسلسل دباؤ میں رکھتا ہے اور انہیں بنیادی خدمات جیسے صحت اور تعلیم کے حصول سے بھی روکنے کا سبب ہے۔ فلسطینیوں کو اکثر اوقات طویل انتظار، توہین آمیز تلاشی اور تفتیش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ جدید نگرانی کے نظام اسرائیل کے فلسطینیوں پر مکمل کنٹرول اور ان کی سرکوبی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ایک واضح مثال ہیں۔