فاران تجزیاتی خبرنامہ: غزہ کی پٹی پر حملے کے 434 ویں روز بھی صیہونی حکومت کی فوج کی جانب سے علاقے کے مختلف حصوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ ان حملوں میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں شہید اور زخمی ہوتے ہیں۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں حکومتی انفارمیشن آفس نے گزشتہ رات ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کی فوج نے گزشتہ رات ایک ہولناک جرم میں النصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں 33 افراد شہید اور 84 سے زائد افراد لاپتہ یا زخمی ہوئے تھے۔
غزہ کے شہری دفاع نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ جمعرات کے روز صیہونی حکومت کے حملوں میں 58 افراد شہید ہوئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں سے بارہ افسران تھے جو جنوبی غزہ کی پٹی میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کی حفاظت کے ذمہ دار تھے۔ یہ حملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے چند گھنٹوں بعد ہوا ہے۔
یورپین بحیرہ روم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی فوج منظم طریقے سے شمالی غزہ کی پٹی میں طبی عملے پر حملے کر رہی ہے تاکہ صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہ کیا جا سکے اور فلسطینیوں پر مہلک زندگی کے حالات مسلط کیے جا سکیں اور انہیں طبی دیکھ بھال سے محروم رکھا جا سکے اور غزہ میں نسل کشی جاری رکھ سکے۔
یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان لوئس ووتریج نے جمعرات کو غزہ میں نصرات کیمپ کے دورے کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ غزہ بھر میں لوگوں کی زندگی کی حالت “بہت مشکل اور تباہ کن” ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند ہفتے قبل شمالی غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد سے اہم امداد کو علاقے کے محصور علاقوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
مصنف : ترجمہ جعفری ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں