زیلینسکی کو ہیرو بنانے پر مغربی خفیہ اداروں کی کوششیں
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: “مسلمان آزوف بٹالین کے لئے ایک بڑی مشکل سمجھے جاتے ہیں۔ اسلام ہراسی (Islamophobia) نہ صرف آزوف بٹالین میں بلکہ یوکرین کے نیشنل گارڈ میں بھی زوروں پر ہے اور یوکرین کے ذرائع ابلاغ میں بھی وسیع پیمانے پر اس کی تشہیر ہوئی اور نیشنل گارڈ کی ویب گاہ نے ایک ویڈیو شائع کردی جس میں آزوف بٹالین کے افراد اپنی گولیوں کو سور کی چربی میں ڈبو رہے ہیں، اور اس بٹالین کی تعریف و تقدیس ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو پیغام کا خطاب چیچن جمہوریہ کے مسلمان سپاہی ہیں جو روس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں، اور یوکرین نیشنل گارڈ نے انہيں اپنے ٹویٹر پیغام میں “آدمخور بھوتوں” سے تشبیہ دی ہے”۔
جولائی سنہ 2015ع میں کینیڈا اور امریکہ نے اعلان کیا کہ وہ “آزوف کی حمایت نہیں کریں گے اور اس کو تعلیم نہیں دیں گے”، اور اس سلسلے میں ان کے نیو نازی رابطوں کی طرف اشارہ کیا۔ لیکن امریکی حکومت نے وزارت دفاع پینٹاگون کے دباؤ کے تحت ایک سال بعد یہ پابندی ہٹا دی۔ اکتوبر 2019ع میں در ماه اکتبر 2019، کانگریس کے 40 اراکین نے میکس روز (Max Rose) کی قیادت میں، وزارت خارجہ سے درخواست کی کہ آزوف بٹالین کو دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں درج کرے لیکن وہ اس کوشش میں ناکام رہے۔
امریکہ نے یوکرینی انتہا پسندوں کی حمایت کی اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کیا
فروری 2019ع کو ریاستہائے متحدہ کے قدیم ترین اور مسلسل شائع ہونے والے ہفتہ وار میگزین “دی نیشن” (The Nation) نے لیو گالنکن (By Lev Golinkin) کے قلم سے اپنے ایک تجزیئے بعنوان “نیو نازی اور انتہائی دائیں بازو کے کارکنان یوکرین میں مارچ کررہے ہیں” (2) میں یوکرین کے انتہائی دائیں بازو کے جنگجو گروپوں کے بدیسی ہڑک (اجانب بیزاری xenophobia) اور سفید فاموں کی بالادستی کے قائل یوکرینیوں کے سیاسی نظریئے کی تشریح کی۔
“پارلیمنٹ کے اس وقت کے چیئرمین آندرے پاروبی (Andriy Parubiy) دو نیو نازی تنظیموں کی مشترکہ مالی معاونت اور قیادت کرتے رہے؛ یوکرین کی نیشنل سوشلسٹ [نازی] پارٹی (جس کا نام بعد میں سووبودا [Svoboda] رکھ دیا گیا) اور یوکرین پیٹریاٹس، جن کے اراکین نے بالآخر ازوف بٹالین کا بنیادی خدوخال تشکیل دیا”۔
“زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ انتہائی بائیں بازو کے دھڑے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بہت اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ سنہ 2014ع میں یوکرین کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کے بعد، امریکہ نے – یوکرین میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے ایک مبینہ تاریخی پروگرام کی آڑ میں یوکرین کی نئی تشکیل یافتہ قومی پولیس کو تربیت دی اور اس کو مختلف وسائل سے لیس کیا۔ آزوف بٹالین اور یوکرینی پیٹریاٹس کا سابق رکن اور یوکرین کا نائب وزیر داخلہ وادیم ترویان (Vadym Troyan) (3) قومی پولیس کا کمانڈر ہے۔
“سنہ 2015ع میں یوکرینی پارلیمان نے ایک قانون منظور کرکے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کی دو تنظیموں “یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم (OUN)” (4) اور یوکرینی باغی فوج (UPA) (5) کو قومی ہیروز کا عنوان عطا کیا اور ان کے کارناموں کے انکار کو جرم قرار دیا۔ یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے ساتھ تعاون اور مبینہ ہالوکاسٹ میں شرکت کی تھی؛ اور [آج کی یوکرین کی باغی فوج نے پولینڈ کے ہزاروں باشندوں اور 70 ہزار سے ایک لاکھ تک یہودیوں کو اپنی مرضی سے قتل کیا تھا”۔
زیلینسکی کی حفاظتی ٹیم کے اراکین کا تعلق امریکی CIA اور NSA سے ہے
بہرصورت زیلینسکی کی یف میں “بہادری سے جم کر رہنے” اور مغربی میڈیا کے ذریعے تعلقات عامہ کے شعبے میں “بہادرانہ حملہ” کرنے کی باتیں کر رہے ہیں اور باوجود اس کے کہ کی یف روس کے محاصرے میں ہے، کسی بھی قسم کا خطرہ محسوس نہیں کرتے! واشنگٹن پوسٹ نے 5 مارچ 2022ع کو رپورٹ دی تھی کہ “کی یف پر روس کے ممکنہ قبضے کے پیش نظر امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور بقیہ امریکی ایجنسیوں میں کچھ اضطراری منصوبہ بندیوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ کیونکہ ممکن ہے کہ زیلینسکی کی حکومت کو دارالحکومت یا ملک سے بھاگنا پڑے۔ امریکی حکومت کے ایک اعلی اہلکار نے بھی نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر، کہا کہ “اب ہم کسی بھی صورت حال کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جن میں پولینڈ میں زیلینسکی کی جلاوطن حکومت کی تشکیل کا منظر نامہ بھی شامل ہے”۔ (6)
“زیلینسکی، جن کا کہنا ہے کہ وہ روس کا ہدف نمبر 1 ہیں؛ [گویا] کی یف میں قیام پذیر ہیں اور اپنے شہر کو چھوڑ نہیں رہے ہیں۔ اس نے امریکی حکام سے مغرب کی طرف منتقل ہونے اور پولینڈ کی سرحد کے قریب یوکرینی شہر لیویو (Lviv) کے قصبے میں محفوظ مقام پر تعیناتی کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ یوکرین کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق زیلنسکی کے حفاظتی گارڈ نے ان کی اور ان کی کابینہ ممبران کی فوری طور پر نقل مکانی کے لیے منصوبہ تیار کر لیا ہے؛ لیکن <اس نے اب تک نقل مکانی سے انکار کر رکھا ہے>۔”
“شواہد سے معلوم ہے کہ زیلینسکی کی حفاظتی ٹیم میں نہ صرف یوکرینی سیکیورٹی سروس (SUB) کے ارکان شامل ہیں بلکہ سی آئی اے اور امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی سمیت متعدد مغربی سیکیورٹی ایجنسیوں کے اسپیشل آپریشنز یونٹوں کے انتہائی ماہر اراکین بھی اس میں شامل ہیں۔ جیسے ہی یہ واضح ہو جائے گا کہ روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے والے ہیں، یہ فورسز فوری طور پر زیلنسکی کو پولینڈ منتقل کریں گی”۔
سی آئی اے اور زیلینسکی کے لئے پولینڈ کی اہمیت
حقیقت یہ ہے کہ نجی فوجی ٹھیکیدار، سی آئی اے اور مغربی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں کے قریبی تعاون اور مشاورت سے، نہ صرف یوکرینی جبری بھرتی کئے ہوئے سپاہیوں کو امریکہ، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین کو فراہم کئے جانے والے قابِلِ اِنتِقال (portable) فضائی دفاعی نظاموں کے استعمال کی تربیت دے رہے ہیں بلکہ وہ یوکرین کی مجموعی دفاعی حکمت عملی کی قیادت بھی کرتے ہیں اور شمالی کی یف اور خارکیف اور ڈونباس کے بعض علاقوں میں روسی افواج کے خلاف شدید ترین لڑائیوں میں جنگی کارروائیوں میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔
پولینڈ امریکی سی آئی اے کے خفیہ اڈوں کا میزبان ہے، ایسے خفیہ اڈے جہاں، القاعدہ اراکین کی خلیج گوانتامو کے [ٹارچر] کیمپ میں منتقل ہونے سے پہلے، انا دم پانی سے مصنوعی طور پر گھونٹا جاتا تھا اور ٹارچر کیا جاتا تھا۔ حال حاضر میں پولینڈ میں 10000 امریکی فوجی موجود ہیں کیونکہ گذشتہ ماہ یورپ بھیجے جانے والے 15000 امریکی فوجیوں میں سے 6000 کو پولینڈ بھجا گیا ہے اور یہ افراد وہاں پہلے سے تعینات 4000 امریکیوں سے جا ملے ہیں۔ پولینڈ کے سرحدی علاقوں میں فوجی ہوائی اڈے اور تربیتی کیمپ ہتھیاروں اور [دہشت گرد] جنگجوؤں کی مغربی یوکرین میں یوکرینی شہر لیویو (Lviv) میں منتقلی کے اڈے بن چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں اور جنگجوؤں کو پھر وہاں سے کی یف اور مشرقی یوکرین کے جنگی میدانوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ ” یوکرین کی اسپیشل کاروائیوں کے ایک کمانڈر نے یوکرین کے باضابطہ دورے پر آئے ہوئے (ریاست فلوریڈا سے ریپبلکن رکن کانگریس) مائیکل والٹز (Michael Waltz) اور (ریاست میساچوسٹس (Massachusetts) سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس) سیتھ مولٹن (Seth Moulton) اور دیگر قانون سازوں سے کہا کہ “یوکرین میں روس کے خلاف مسلح مزاحمت کو شکل دینے کے لئے، باغیوں کی طرح کی حکمت عملیوں پر انحصار کرکے، تربیت اور منصوبہ بندیوں کو مربوط بنا رہے ہیں”۔
“مولٹن اور والٹز نے الگ الگ انٹرویوز میں کہا تھا کہ یوکرینی حکام نے امریکی قانون سازوں سے کہا ہے کہ روس کے بحری جہازوں اور طیاروں کو نشانہ بنانے کے لئے ہارپون اور اسٹنیگر میزائل بھیجنے میں امریکہ کی ناکامی نے انہیں مایوس کر دیا ہے”۔
روس کے لئے لاجسٹک مسائل پیدا کرنے کی کوششیں
“ایک ایسے وقت میں جب [مبینہ طور پر] روسی مسلح افواج ایندھن اور خوراک کی قلت سمیت لاجسٹک چیلنجز سے نبرد آزما ہیں۔ والٹز کا کہنا ہے کہ یوکرینی روس کی رسد کے راستوں پر مسلسل حملے کریں گے اور انہیں اس مہم کے لئے ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی اور سڑکوں کے کنارے بموں کی تنصیب کی مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ “مذکورہ بالا سپلائی لائنیں بہت، بہت کمزور ہیں، اور ان کے ذریعے روسی فوج عملی طور پر بھوک سے مر سکتی ہے”۔”
“والٹز نے کہا: انہیں آخری لمحات میں یوکرین نہیں بھیجا جا سکتا اور توقع نہیں کی جاسکتی کہ نیشنل گارڈ اسٹنگر میزائل لے کر ہوائی جہاز کو مار گرائے گا۔ مزاحمتی تحریک کو جاری رکھنے کے لیے چھوٹے ہتھیاروں، گولہ بارود، دھماکہ خیز مواد اور یہاں تک کہ موسم سرما کے لئے موزون فوجی لباس کی خفیہ اور مسلسل ترسیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ “ان چیزوں کے بارے میں سوچو کہ تخریب کار کیا استعمال کر رہے ہیں، یہ نہیں کہ فوج سرحدی جارحیت کو پسپا کرنے کے لئے کیا استعمال کر رہی ہے”۔
نیٹو کا بیئر ٹریپ [ریچھ کا جال] پراجیکٹ
ظاہر ہے کہ [جنگ سے پہلے سے] روس کو جھانسا دے کر نیٹو کے بیئر ٹریپ [ریچھ کا جال] میں پھنسانے کے منصوبے پر عمل ہو رہا ہے /[تھا]۔ یہ اصطلاح [بیئر ٹریپ] 1980ع کے عشرے میں افغان-سوویت جنگ سے مستعار لی گئی ہے۔ اُس زمانے میں مغربی قوتوں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں اور خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی فراخدلانہ مالی امداد، گوریلا جنگی تربیت اور ہلاکت خیز ہتھیاروں کے ذریعے افغان جہادیوں کی پشت پناہی کی تا کہ اس طویل جنگ میں “سابق سوویت سیکورٹی افواج” کو “گھائل کرسکیں”۔
روس کی طرف سے ایک تیز رفتار اور ناگہانی یلغار کی صورت میں کی یف پر روس کا قبضہ اس شہر کا حتمی انجام ہے، اور یہاں تک کہ مغربی پالیسی ساز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ یوکرین کی جبری سپاہیوں سے بنی ہوئی فوج اور ان کے غیر منظم اتحادی جنگجو [دہشت گرد] ایک باضابطہ جنگ میں روس کی پیشہ ور سکیورٹی افواج کے ساتھ برابری کے قابل نہیں ہیں۔
مورخہ 24 فروری کو شروع ہونے والے روسی حملے کے پہلے تین ہنگامہ خیز ہفتے صرف ایک طویل اور دکھی جنگ کا آغاز تھے، جسے مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ کثیر تعداد میں کیل کانٹے سے لیس عسکریت پسند گروپوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے عالمی اور علاقائی دشمنوں کے خلاف چھیڑا ہے؛ بالکل اسی طرح جس طرح کہ انھوں نے افغانستان، عراق، لیبیا اور شام میں بھی ایسا ہی کیا۔
زیلینسکی کو ہیرو بنانے پر کی مغربی خفیہ اداروں نے کوششیں
مغربی خفیہ ادارے ولودومیر زیلینسکی کو تیار کررہے ہیں کہ وہ یوکرین میں ایک کرشماتی نجات دہندہ (Charismatic Savior) کے طور پر، روسی سیکورٹی افواج کے خلاف طویل المدت اور خونریز بغاوت کی قیادت کریں؛ لیکن فوجی وردی میں ایک پرکشش چہرہ پیش کرنے اور اپنے ہم وطنوں کو روس کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر زور دینے کے لئے جذباتی تقاریر اور نیٹو میں اپنے نیٹو حامیوں سے فوجی امداد اور روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کی بھیک مانگنے کے سوا ولودومیر زیلینسکی نے ایسا کونسا شاندار اور غیر معمولی کام کیا ہے؟ کیا وہ کبھی یوکرین روس جنگ کے اگلے مورچوں پر حاضر ہؤا ہے؟
گلوبل ریسرچ نے آخر میں لکھا ہے:
مغربی ذرائع ابلاغ کا مرکزی دھارا، جلدی یقین کرنے والے [زود اعتقاد] ناظرین، سامعین اور قارئین کی سادہ لوحی سے فائدہ اٹھا کر زیلینسکی کو ایک حریف طاقت کے خلاف لڑنے والے نجات دہندہ مسیحا اور سورما کے طور پر پیش کر رہا ہے، جو فطری طور پر ہیروز (سورماؤں) کی ثناء گوئی کی طرف مائل ہیں؛ وہ انہیں ایسے جری سورما بنا پیش کرنا چاہتے ہیں؛ ایسا سورما جس نے روس جیسی طاقت کے خلاف لڑنے کی ہمت ہے؛ ایک ایسی طاقت جس نے مشرق میں اپنے روایتی دائرہ اثر میں نیٹو کی مزید توسیعی کوششوں سے نمٹنے کے لئے اٹھ کھڑے ہونے کی کی ہمت کی ہے۔ یورپی اور امریکی پارلیمانوں میں ان کی نفرت انگیز اور پرتشدد تقاریر کی براہ راست نشریات کے پیچھے کارفرما منطق یہ ہے کہ مغربی قوتیں ایک قربان کرنے کے قابل کٹھ پتلی کردار کو مشہور کرنا اور ساتھ ہی ساتھ ایک دیرینہ دشمن کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا اور تنہائی سے دوچار کرنا ہے۔ (7)
۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔ واضح رہے کہ یہودی تشہیری مہم میں نازیوں اور نیو نازیوں کو یہود دشمن یا سامی دشمن سمجھا جاتا رہا ہے اور اب پتہ چل رہا ہے کہ ہٹلر سے لے کر آج تک نازی اور نیو نازی ابتدا ہی سے یہودی صہیونیوں کی بساط پر کھیلتے رہے ہیں۔
2۔ Neo-Nazis and the Far Right Are On the March in Ukraine = https://www.thenation.com/article/politics/neo-nazis-far-right-ukraine/
3۔ یوکرین کا نائب وزیر داخلہ وادیم ترویان (Vadym Troyan) نے 2017ع میں مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرکے غاصب صہیونی ریاست کے وزیر داخلہ اَریه مخلوف درعی کے ساتھ “مفید تعاون” اور اسلحے کی خریداری کے سلسلے میں بات چیت کی تھی۔
4۔ The Organization of Ukrainian Nationalists یا OUN یعنی “یوکرینی قوم پرستوں کی تنظیم” ایک انتہاپسند قوم پرست یوکرینی تنظیم تھی جو سنہ 1929ع میں ویانا میں قائم ہوئی۔
5۔ Ukrayins’ka povstans’ka armiya [UPA] = Ukrainian Rebel Army ایک یوکرینی متعصب قوم پرست نیم فوجی گوریلا تنظیم تھی۔
6۔ https://www.washingtonpost.com/national-security/2022/03/05/russia-ukraine-insurgency/
7۔ مذکورہ مضمون اگرچہ مغربی رویوں پر تنقید پر مبنی ہے مگر اس میں ضمنی طور پر – چاہتے ہونے یا نہ چاہتے ہوئے – یہ بات منوانے کی کوشش ہوئی ہے کہ چونکہ یوکرین کی جنگ کے اصل کرتے دھرتے مغربی ممالک ہیں چنانچہ روس اس جنگ میں دھکیل دیا گیا ہے اور کچھ مضامین میں تو روس کے خاتمے کی پیشنگوئیاں بھی ہوئی ہیں اور اس بات کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ روس نے بھی اس جنگ کے لئے کوئی منصوبہ بندی کی ہوگی! حالانکہ روس نے بارہا کہا کہ یہ جنگ مغربی طاقتوں کو زیر کرنا اور دنیا پر مسلط مغربی نظام کا خاتمہ ہے اور وہ اگلے ایام میں ایسے اقدامات کا ارادہ رکھتا ہے جن سے نیٹو اور مغربی طاقتیں حیرت زدہ ہونگی۔ روس میں ایندھن اور غذائی مواد کی کمی سے معلوم ہوتا ہے کہ گویا مغربی طاقتیں بہت جلد حملے کی پوزیشن سے ہٹ کر دفاعی پوزیشن پر آنے والی ہیں یہاں تک کہ وہ مستقبل میں یورپ کی خوراک اور ایندھن کی ضروریات کی ترسیل کے عوض نیٹو کے رکن یورپی ممالک کے ایٹمی ترکِ اسلحہ (Nuclear disarmament) کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے۔ یعنی یہ کہ اگرچہ جنگ کے نتائج کا اندازہ لگانا ہنوز قبل از وقت ہے مگر نشانے بتا رہے ہیں کہ روس آنکھیں بند کرکے اس جنگ میں نہیں اترا ہے، مغرب کی گرتی ساکھ بتا رہی ہے کہ موجودہ حالات سنہ 1980ع کے عشرے جیسے نہیں ہیں اور وقت کی گاڑی مغربی بالادستی کے تحفظ کے راستے پر گامزن ہوتی نظر نہیں آتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ و تکمیل: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
تبصرہ کریں