شام کے ساحلی علاقوں میں تازہ تبدیلیاں/ لاذقیہ اور حمص میں کرفیو نافذ

مغربی شام کے شہر طرطوس میں بشار الاسد کی وفادار فورسز اور شامی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز کے درمیان عوامی مظاہروں اور جھڑپوں کے آغاز کے نتیجے میں متعدد سیکیورٹی فورسز ہلاک ہوئے، شام کے ساحل پر گرما گرم واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

فاران: مغربی شام کے شہر طرطوس میں بشار الاسد کی وفادار فورسز اور شامی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز کے درمیان عوامی مظاہروں اور جھڑپوں کے آغاز کے نتیجے میں متعدد سیکیورٹی فورسز ہلاک ہوئے، شام کے ساحل پر گرما گرم واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق شام میں جاری بدامنی کے بعد عبوری حکومت کے وزیر داخلہ نے آج صبح اعلان کیا کہ طرطوس کے مضافات میں معزول شامی صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 14 سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 10 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

شام کی عبوری حکومت کی سکیورٹی فورسز کو اسد کے وفادار عناصر نے اس وقت گھات لگا کر حملہ کیا جب انہوں نے ایک سابق افسر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق مغربی شام کے شہر طرطوس میں شام کے سابق صدر بشار الاسد کے وفادار ایک افسر کی قیادت میں ایک مسلح گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے بعد ملک کے ساحلوں پر گرما گرم واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں شام کی عبوری حکومت کی متعدد سکیورٹی فورسز ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔

علاوہ ازیں حلب شہر کے علاقے میسلون میں علویوں کے مزار (شیخ ابی عبداللہ الحسین بن حمدان الخصیبی) کو نذر آتش کرنے کے خلاف گزشتہ روز (بدھ کو) لاذقیہ، طرطوس، حمص اور حما کے شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد ڈائریکٹوریٹ آف ملٹری آپریشنز نے بدھ کو مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے سے آج (جمعرات) صبح 8 بجے تک حمص اور لاذقیہ شہروں میں کرفیو کا اعلان کیا۔

شام کی وزارت داخلہ کے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ مظاہروں کے بعد طرطوس شہر میں وزارت کی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان مسلح تصادم ہوا جس کے دوران وزارت کے دو اہلکار ہلاک اور چار افراد زخمی ہوئے۔

یہ مظاہرے اس وقت ہوئے جب رواں ماہ حلب میں ایک علوی شیخ کے مقبرے پر مسلح افراد کی جانب سے آگ لگانے کی ویڈیو جاری کی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں حلب شہر میں علویوں کے ایک مزار کے اندر ایک اشتعال انگیز منظر دکھایا گیا ہے، جس میں مسلح افراد مزار کے اندر لاشوں کے ساتھ تصویریں بنا رہے ہیں۔

شام کی عبوری حکومت کی وزارت داخلہ نے اس ویڈیو کے بارے میں اپنے سرکاری ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ تشدد نامعلوم گروہوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

گزشتہ منگل کو بھی کرسمس کے درخت کو نذر آتش کرنے پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد نئے حکمرانوں سے اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

الجولانی عناصر نے علویوں اور عیسائیوں کے گھروں پر گولیاں چلائیں

لاذقیہ شہر کے مقامی ذرائع نے گزشتہ رات اطلاع دی کہ تحریر الشام مسلح گروہ ابو محمد الجولانی کی صفوں میں موجود ترکستانی پارٹی کے عناصر شہر میں داخل ہوئے اور علویوں اور عیسائی شہریوں کے گھروں پر بلا مقصد فائرنگ کی۔

حزب اختلاف سے وابستہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ شام کے صوبے طرطوس کے آس پاس کے دیہاتوں میں ایک طرف مسلح دہشت گرد عناصر اور ان کے مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوئے۔

دمشق میں مظاہروں کے بعد کشیدہ صورتحال

گزشتہ چند گھنٹوں سے شام میں تحریر الشام کے قبضے کے بعد دمشق شہر کے علاقوں بشمول المزہ کے علاقوں میں مسلح اور دہشت گرد عناصر کے خلاف شامی شہریوں کی جانب سے پرامن مظاہرے دیکھنے کو ملے اور نئی حکومت نے ان مظاہروں کے پھیلاؤ کے خوف سے درعا سمیت دیگر صوبوں سے اپنے عناصر کو اس شہر میں بھیج دیا ہے۔

آن لائن شائع ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ دمشق کے علاقے المزہ میں صورتحال قابو سے باہر ہے اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شام کی نئی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کی تعداد میں ہر لمحہ اضافہ ہو رہا ہے۔
شام قومی اور مذہبی طور پر ایک متنوع ملک ہے، جس میں سنی عرب شام میں غالب گروہ ہیں، لیکن کرد ، عیسائی ، دروز ، ترکمان ، اسماعیلی ، علوی ، نیز دیگر چھوٹے گروہوں سمیت مختلف نسلوں اور مذاہب کے لوگ ملک کی آبادی میں شامل ہیں۔