شام کے علویوں پر موت کا سایہ; قتل و غارت ابھی بھی جاری

ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں باغی عناصر شام کے علوی اکثریتی علاقوں میں شہریوں کے خلاف اپنی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فاران: ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں باغی عناصر شام کے علوی اکثریتی علاقوں میں شہریوں کے خلاف اپنی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ، سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اپنی تازہ رپورٹ میں علوی اکثریتی علاقوں میں سزائے موت کی نئی خبر شائع کی ہے۔
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے تین ماہ سے زائد عرصے بعد، دمشق پر کنٹرول کرنے والے باغیوں کے بارہا دعووں کے باوجود کہ مجرموں کو سزا دی جائے گی، عام لوگوں کی پھانسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی دستاویزات کے مطابق حالیہ دنوں میں ان عناصر کی جانب سے میدان میں پھانسی کے متعدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں، اس طرح کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران باغیوں کے ہاتھوں 14 علویوں کو قتل کیا گیا، جو تمام عام شہری تھے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے قتل عام کے مرتکب افراد کو باغی حکومت کی “وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کی افواج” قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق لاذقیہ کے دیہی علاقے حومہ العوامیہ گاؤں میں ایک شہری کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ لاذقیہ کے نواحی گاؤں سنابر میں بھی اسی طرح چار شہری مارے گئے۔
سیریئن آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ لاذقیہ کے دیہی علاقوں میں حمیمیم گاؤں میں ایک اور شہری کو پھانسی دی گئی۔ حما صوبے کے مضافات میں واقع گاؤں العرزہ میں بھی تین افراد کو پھانسی دی گئی۔
طرطوس کے مضافات میں واقع بندرگاہی شہر بنیاس میں ان عناصر نے پانچ دیگر شہریوں کو بھی پھانسی دی تھی۔
پھانسیوں کے علاوہ شام میں علویوں کے اغوا کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں شام کے مقامی ذرائع نے المیادین نیٹ ورک کو گزشتہ اتوار کی شام مطلع کیا کہ شام کے ساحلی علاقوں کے علاوہ حمص اور حما کے صوبوں سے 48 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں 100 سے زائد علوی اغوا کر لیے گئے ہیں۔
ان ذرائع کے مطابق علوی صوبوں میں سے ہر روز اوسطاً 20 علوی شہریوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔