صہیونی ریاست سے معاہدہ و تعلقات اور سعودی عرب
فاران: تسنیم نیوز ایجنسی کے عبری سیکشن کے مطابق، اسرائیلی چینل 12 کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے ایک باخبر ذریعے نے اس چینل کو بتایا کہ “ٹرمپ ہمارے اصولوں کو سمجھتے ہیں، جن میں سر فہرست دو ریاستی حل ہے۔”
رپورٹ کے مطابق، سعودی شاہی خاندان کے ایک اہلکار، جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، نے چینل 12 کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں سعودی عرب کی اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے کی حکمت عملی کی وضاحت کی اور فلسطینی مسئلے کے حوالے سے سعودی عرب کے عزم پر زور دیا۔ ساتھ ہی، انہوں نے شام میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں پر بھی تنقید کی۔
انہوں نے کہا، “ہم اسرائیل کے ساتھ معاہدے میں پیش رفت کے حوالے سے بہت پُرامید ہیں، لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں واپس آئیں گے۔”
فلسطینی مسئلے کا حل بنیادی شرط
سعودی اہلکار نے ٹیلیفون پر ہوئی اس گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی مسئلے کا حل سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور مسئلے کے حل کے بغیر کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔
اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق، سعودی اہلکار نے کہا کہ فلسطینی مسئلے کا حل اور غزہ میں جنگ کا خاتمہ ایک درست اور ضروری مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب عرب لیگ کے اصولوں کا پابند ہے اور ان سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
سعودی عرب کی علاقائی حکمت عملی
اسرائیل ہیوم اخبار نے بدھ کے روز ایک سعودی سفارت کار کے ساتھ ایک انٹرویو شائع کیا۔ سفارت کار نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کو ایک جامع علاقائی منصوبے کا حصہ بنایا جا رہا ہے، جس میں سیاسی اور اقتصادی تعاون شامل ہوگا۔
سعودی سفارت کار نے کہا، “جب تک ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر نہیں بنتے، معاہدے پر دستخط نہیں ہوں گے، لیکن تمام تیاری مکمل ہے۔”
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ غیر رسمی مذاکرات دو سطحوں پر جاری ہیں۔ پہلی سطح میں اسرائیل، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سیکیورٹی کے معاملات زیر بحث ہیں، جن میں سعودی عرب کے جوہری منصوبے بھی شامل ہیں۔ دوسری سطح علاقائی ہے، جس میں خلیجی ممالک، لبنان اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
فلسطینی قیادت پر سعودی عدم اعتماد
سعودی حکام نے فلسطینی قیادت کو بدعنوان اور ناکارہ قرار دیتے ہوئے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب نے فلسطینی قیادت میں اصلاحات اور طویل مدتی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، جنوری میں ریاض میں ہونے والی ایک ملاقات میں فلسطینی، مصری اور اردنی حکام کو بتایا گیا کہ فلسطینی قیادت میں اصلاحات کے بغیر معاہدے ممکن نہیں ہیں۔
یسرائیل ہیوم کے مطابق، موجودہ اسرائیلی
حکومت کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام انتہائی مشکل نظر آتا ہے، چاہے یہ صرف کاغذوں پر ہی کیوں نہ ہو۔
منبع: https://www.tasnimnews.com/fa/news/1403/09/28/3222032
تبصرہ کریں