صہیونیوں کا تازہ ترین جرم؛ کمال عدوان ہسپتال کا طبی عملہ آگ میں جھلس گیا

جمعہ کی شام غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع کمال عدوان اسپتال پر غاصب صیہونی فوج کے حملے میں متعدد طبی عملہ جھلس کر شہید ہوگیا۔

فاران: العالم کے مطابق، غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش نے جمعہ کی شام اعلان کیا کہ کمال عدوان اسپتال کو صیہونی حکومت کی جانب سے جبری انخلاء کے بعد آگ لگا دی گئی۔

 

صہیونی فوجیوں نے اسپتال کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور 5 طبی عملے سمیت 50 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسے آگ لگا دی۔

 

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ صیہونی قابض فوج نے اسپتال کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے اور اسپتال کے سرجری، لیبارٹری اور ایمرجنسی کے شعبوں اور اسپتال کے گوداموں کو مکمل طور پر نذر آتش کردیا ہے۔

 

غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے مزید کہا: قابض فوج بیماروں اور زخمیوں کو ہتھیاروں سے ڈرانے کے بعد زبردستی انڈونیشیا کے اسپتال منتقل کر رہی ہے۔

 

جمعے کی شام تحریک حماس نے صیہونی حکومت کی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع کمال عدوان اسپتال کو آگ لگانے کے اقدام کو جنگی جرم قرار دیا، جو عالمی برادری کی بے حسی کے سائے میں انجام دیا گیا ہے۔

 

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور تمام بااثر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جرائم کے خلاف اپنی خاموشی کو فوری طور پر ختم کریں اور صیہونی حکومت کی جارحیت، نسل کشی کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ فلسطینی عوام اور اس باغی حکومت اور اس کے لیڈران انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرتے آ رہے ہیں۔

 

غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کا سلسلہ لگاتار پندرہویں ماہ بھی جاری ہے جب کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم اور وزیر دفاع بنجمن نیتن یاہو اور یوو گیلانت کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔