فاران تجزیاتی ویب سائٹ: واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ گوگل کئی سالوں سے اسرائیلی فوج اور وزارت جنگ کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، اور اس نے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں گوگل کے کردار کو بے نقاب کیا ہے۔ گوگل نے اسرائیلی فوج کو جدید ترین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی گروپ کے مطابق، جب سے گوگل کی صیہونی حکومت کے ساتھ شراکت داری کی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں گوگل کی داخلی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمپنی 2021 سے اسرائیل کی وزارت جنگ اور فوج کی مدد کر رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ غزہ کی جنگ کے آغاز میں گوگل نے اسرائیلی فوج کو جدید ترین مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی فراہم کی تھی اور گوگل کے ایک ملازم نے اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت تک رسائی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ جرائم میں مصنوعی ذہانت کے تباہ کن استعمال کا مسئلہ جنگ کے آغاز سے ہی توجہ کا مرکز رہا ہے اور اس کے بارے میں کئی بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے ہیں۔
عبرانی زبان کے اخبار گلوبس نے گزشتہ ہفتے معتبر عالمی میڈیا کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج نے اپنے دشمنوں میں جانی نقصان بڑھانے کے لیے ایک مصنوعی ذہانت کا نظام قائم کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، اس عبرانی زبان کے میڈیا نے خبر دی کہ اسرائیلی فوج نے کئی سال پہلے اپنی انٹیلیجنس سروس میں ایک یونٹ قائم کی تھی جو جنگ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو منظم کر رہی تھی اور اس نے اپنی آزمائش اور خطا کا سلسلہ غزہ کی پٹی میں نہتے عوام اور غیر فوجی شہریوں پر کیا۔
اس عبرانی میڈیا کے مطابق، اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے لیے خصوصی مصنوعی ذہانت کے ڈھانچے کا قیام کیا اور جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر اس کا استعمال کیا۔
صیہونی ماہرین کے متعدد خفیہ اجلاسوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا مصنوعی ذہانت کا پروگرام غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
کچھ اسرائیلی فوجیوں نے، جنہوں نے غزہ میں جنگ لڑی اور اپنی شناخت ظاہر نہیں کی، اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی فوج نے اس پروگرام کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے؛ خاص طور پر جب اس پروگرام کو دیے گئے الگورتھم نے اسے بڑی تعداد میں اہداف کو تیزی سے پیدا کرنے اور معمولی اہمیت کے اہداف کو بھی حملوں کی فہرست میں شامل کرنے کی اجازت دی۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں