صیہونی حکومت کی فوج نے غزہ میں خان یونس کے رہائشیوں کے انخلا کا حکم دے دیا

صیہونی حکومت کی فوج کے عرب ترجمان اویچائی ادرعی نے خان یونس شہر کے رہائشیوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر علاقے کو خالی کر دیں اور غیر معمولی حملے کے لیے تیار رہیں۔

فاران: صیہونی حکومت کی فوج کے عرب ترجمان اویچائی ادرعی نے خان یونس شہر کے رہائشیوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر علاقے کو خالی کر دیں اور غیر معمولی حملے کے لیے تیار رہیں۔

صیہونی حکومت کے چینل سیون ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی فوج کے عرب ترجمان اویچائی ادرعی نے ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں خان یونس اور غزہ پٹی کے دیگر علاقوں سے بڑے پیمانے پر انخلا کا انتباہ دیا گیا ہے۔

صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق خان یونس کی آبادی کو خالی کرانے کی کوشش غزہ کی مزاحمت کے خلاف “گیدعون کے رتھ” فوجی آپریشن کے حصے کے طور پر کی جا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ انخلا کا انتباہ ایک بے مثال آپریشن کی تیاری کے طور پر جاری کیا گیا تھا۔

خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ خان یونس میں صیہونی حکومت کا وحشیانہ آپریشن آج صبح (پیر) شروع ہوا جس کا مقصد صیہونی قیدیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا اور علاقے میں 30 سے زائد مختلف حملوں میں درجنوں شہری زخمی اور شہید ہوچکے ہیں۔

اس سلسلے میں آج صبح صیہونی حکومت کی فوج نے غزہ مزاحمت کے سینئر کمانڈروں میں سے ایک احمد سرحان کو اغوا کرنے کی ناکام کوشش کی جس کا مقصد اس علاقے اور ناصر صلاح الدین ہسپتال کے علاقے میں موجود صیہونی قیدیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا۔

عرب ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں خان یونس کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ منقطع کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ جارحیت غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور گزشتہ رات سیاسی و سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ پٹی میں انسانی امداد کے محدود داخلے کو کم از کم 24 مئی تک بحال کرنے کے فیصلے کے بعد ہوئی ہے۔