اقوام متحدہ کے خصوصی نامہ نگار:

صیہونی حکومت کے 99 فیصد ہتھیار امریکہ اور جرمنی فراہم کرتے ہیں

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق و انسداد دہشت گردی بین شاؤول نے کہا ہے کہ امریکہ اور جرمنی صیہونی حکومت کو 99 فیصد اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور ان ممالک کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہے۔

فاران: اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق و انسداد دہشت گردی بین شاؤول نے کہا ہے کہ امریکہ اور جرمنی صیہونی حکومت کو 99 فیصد اسلحہ فراہم کرتے ہیں اور ان ممالک کے خلاف قانونی کارروائی ممکن ہے۔

العالم – جمعرات کے روز اناڈولو ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شاؤول نے کہا کہ اس وقت بہت کم ممالک ہیں جو اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 69 فیصد اسلحہ اور گولہ بارود امریکہ اور 30 فیصد جرمنی فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ہر ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ دوسرے ممالک کو جو ہتھیار دیتا ہے وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال نہ ہوں۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ امریکہ اور جرمنی صیہونی حکومت کی جنگی مشین کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

شاؤول نے کہا کہ امریکہ اور جرمنی جیسے ممالک نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی نہ صحیح تشریح کی اور نہ ان ذمہ داریوں کو پورا کیا اور ان کے خلاف ملکی اور غیر ملکی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ “اسرائیل کے جنگی جرائم بہترین دستاویز ہیں” کہا: امریکہ اور جرمنی کی طرف سے اسرائیل کو بھیجے گئے بہت سے ہتھیار ان کارروائیوں میں استعمال ہوئے تھے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ ممالک اسرائیل کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے بین الاقوامی برادری کے مطالبے کو پورا کرنے میں بہت موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے غزہ کی صورتحال کو ‘تباہ کن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کا بحران ‘تشدد اور تباہی کی سطح کے لحاظ سے بے مثال ہے جو مختصر عرصے میں ہوا ہے۔’