اسرائیل کا ڈوبتا ہؤا سورج؛ 4

غاصب اسرائیل فلسطینی عوام کو باز رکھنے سے عاجز ہے لیکن کیوں؟

مئی 2021ع‍ میں شمشیرِ قدس (سیف القدس) نامی کاروائی کے بعد فلسطینی مقاومت اور غاصب صہیونی فوج کے درمیان دہشت کا توازن (Balance of Terror) بگڑنے کے ساتھ ساتھ، اس بار مسلسل استشہادی کاروائیاں غاصب صہیونی ریاست اور فلسطینی قوم کے درمیان جھگڑے کو نئے مرحلے میں داخل کرتی ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ
مذکورہ بالا سطور میں بیان ہؤا کہ کسی بھی وقت کسی بھی مقام پر استشہادی کاروائیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان کاروائیوں کی پیشین گوئی نہیں ہو سکتی اور نہ ہی سد باب کا انتظام ہو سکتا ہے۔ صہیونی عسکری تجزیہ نگار لیلاح شوال نے اس سلسلے میں خیال ظاہر کیا ہے کہ: “بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں فلسطینیوں کی کاروائیوں کی لہر کے مقابلے میں ایک تدبیری (Tactical) روش اپنائی ہے اور اسرائیل کے سیاسی راہنما اور سیکورٹی افسران کو توقع تھی کہ اگر ماہ رمضان ختم ہو جائے تو ممکن ہے کہ مارچ کے وسط میں شروع ہونے والا تناؤ بھی رفتہ رفتہ زائل ہوجائے۔ چنانچہ اسرائیلی حلقوں نے فیصلہ کیا کہ فوری رد عمل اور تسدیدی اقدامات کے ذریعے فلسطینیوں کی کاروائیوں سے نمٹ لیں، لیکن حقیقت ہے کہ ٹیکٹیکی روش سے اس قسم کے حملوں سے نہيں نمٹا جا سکتا”۔
اسی حوالے سے، غاصب ریاست کے فوجی اور سیکورٹی حلقے، وزارت جنگ کے فیصلہ ساز حلقے، داخلی سلامتی کا ادارہ شاباک یا شن بیتھ پورے فلسطین بالخصوص مسجد الاقصیٰ میں رونما ہونے والے واقعات پر اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں اور انھوں نے لبنان اور غزہ سے داغے جانے والے کئی میزائلوں پر چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے اور حماس کے راہنما یحییٰ السنوار سمیت باقی راہنماؤں کی شعلہ بیانیوں پر بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
جو تبدیلی ان کاروائیوں کے بعد آئی ہے وہ یہ ہے کہ انھوں نے کاروائیوں کے مقامات پر بہت ہی شدید اثرات مرتب کئے ہیں اور پھر ان کا سراغ لگانے اور ان کا مقابلہ کرنے میں غاصب صہیونی سیکورٹی ادارے بری طرح ناکام ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں پوری مقبوضہ سرزمینوں میں آ بسنے والے غاصب باشندے زبردست خوف و دہشت کو ہوا دی ہے؛ اور یہودی غاصب نہ صرف خوفزدہ ہیں بلکہ غاصب حکومت، فوج اور سیکورٹی اداروں پر اپنا اعتماد بھی کھو چکے ہیں۔
ان کاروائیوں میں شدت آنے اور خاص طور پر العاد میں ہونے والی تازہ ترین کاروائی کے بعد، بعض مبصرین کا خیال ہے کہ کمزور صہیونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی کابینہ بھی خطرے میں پڑ گئی ہے، کیونکہ یہ کابینہ برسر اقتدار آنے سے آج تک کسی بھی خطرے سے نہیں نمٹ سکی ہے اور ستمبر 2021ع‍ میں یہودی عقوبت خانوں سے فلسطینی اسیروں کا فرار نے تو اسے رسوائے عالم کر دیا، اور پھر پے در پے استشہادی کاروائیوں کی لہر کا آغاز ہؤا جو بدستور جاری ہے جس سے سلامی کے شعبے میں صہیونی کابینہ کی مکمل ناکامی کا عملی اظہار ہو رہا ہے۔
چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ
مئی 2021ع‍ میں شمشیرِ قدس (سیف القدس) نامی کاروائی کے بعد فلسطینی مقاومت اور غاصب صہیونی فوج کے درمیان دہشت کا توازن (Balance of Terror) بگڑنے کے ساتھ ساتھ، اس بار مسلسل استشہادی کاروائیاں غاصب صہیونی ریاست اور فلسطینی قوم کے درمیان جھگڑے کو نئے مرحلے میں داخل کرتی ہیں؛ غاصب اسرائیلیوں کے لئے ایک ہولناک، خوفناک اور چینلجوں سے بھرا مرحلہ، جو یوم القدس کے موقع پر سیدالمقاومہ اور حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے الفاظ میں “خطے میں صہیونی پراجیکٹ کے ہمیشہ کے لئے خاتمے کا سبب بھی بن سکتا ہے”۔