فضائلِ سید الشہداء بزبانِ سید الانبیاء
فاران: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “حسین و منی وانا من الحسین”یعنی حسینؑ مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں۔ سیدالانبیاء و خاتم المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسل کا سلسلہ ان کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دو بیٹوں امام حسن و امام حسین علیہم السلام سے آگےبڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ دونوں بچے بےحد عزیز تھے۔ ان دونوں بچوں کی پیدائش کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی دیدنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہی ان دونوں بچوں کو گُھٹی دی اور ان کے اسمائےمبارکہ کاانتخاب کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام حسن وحسین علیہم السلام کو اپنے ساتھ رکھتے اور وقتافوقتا ان کے فضائل،مقام و منصب کو عوام الناس سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین علیہم السلام کو اپنی عترت،جن و انس کے امام اور جنت کے جوانوں کا سردار قرار دیا۔ اہلِ بیت علیہم السلام کی شان اور مرتبہ کے حوالے سے شیعہ و سنی مکاتبِ فکر میں کئی احادیث کا ذخیرہ موجود ہے۔ذیل میں فضائل امام حسین علیہ السلام پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ کی چند احادیث پیش کی جارہی ہیں۔
معرفتِ حسینؑ قلبِ مومن میں پوشیدہ ہے
بے شک مومنوں کے دل میں حسینؑ کے لئے معرفت پوشیدہ ہے۔
(بحار الانوار ۔ 43/271 حدیث 39)
حسینؑ چراغِ ہدایت وکشتی نجات ہیں
اے ابی بن کعب! مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا،بیشک امام حسینؑ کا مرتبہ زمین سے کہیں زیادہ آسمان پر ہے اور خدا کے عرش کے دائیں طرف لکھا ہوا ہے: حسینؑ ہدایت کاچراغ اور نجات کی کشتی ہیں۔
(عیون الاخبار رضا: 1/59 حدیث 29۔مدینة المعاجز، ص259)
حسینؑ درِبہشت ہیں
آگاہ رہو!حسینؑ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے،جو کوئی بھی حسینؑ کے ساتھ دشمنی کرے گا خدا بہشت کی خوشبو اس پر حرام کردے گا۔
(مائتہ منقبتہ: 22)
دوستانِ حسینؑ کامقام جنت ہے
ایک بار امام حسین علیہ السلام کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: اے لوگو! یہ حسین ابنِ علی علیہ السلام ہیں، ان کو پہچان لو۔ خدا کی قسم وہ جنت میں ہوں گے اور ان کے دوست اور دوستوں کے دوست بھی جنت میں ہوں گے۔
(بحارالانوار: ج43 ص262)
حسین و منی وانامن الحسین
حسینؑ مجھ سے ہیں اور میں حسینؑ سے ہوں اور اللہ اسے محبوب رکھتا ہے جو حسینؑ کو محبوب رکھتا ہے۔ اور یاد رکھو! حسینؑ میرے سبطوں میں سے ایک سبط ہے۔
(سنن ابن ماجه ، ج١، ص ٦٥)
دوستانِ حسینؑ کےلئےرسولِ کریمؐ کی دعا
پروردگار میں ان دونوں (حسن وحسین علیہم السلام)سے محبت رکھتا ہوں تو بھی ان لوگوں سے محبت فرما جو انہیں دوست رکھے۔
(الاستیعاب،ج١، ص ٣٧٦؛ نور الابصار، ص١٠٤)
حسنینؑ کادوست و دشمن، رسولؐ کادوست ودشمن ہے
جو حسن وحسین علیہم السلام سے محبت رکھتا ہے وہ مجھ سے محبت رکھتا اور جو ان سے دشمنی رکھتا ہے وہ مجھ سے دشمنی رکھتا ہے۔
(ابن حجر عسقلانی، صواعق، ص ٩٠؛ بحار الانوار، ج٤٣، ص ٣٠٣)
حسنؑ وحسینؑ کادوست اہلِ بہشت میں سےہے
جس نے حسن و حسین علیہم السلام کو دوست رکھا ،وہ اہل بہشت میں سے ہے اور جس نے ان سے عداوت و دشمنی کی ،وہ اہل جہنم سے ہے۔
(مسند احمد، ج٢ ، ص٢٨٨)
حسنؑ وحسینؑ میرے پھول ہیں
یہ دونوں (حسن وحسین علیہم السلام)دنیا میں میرے دو پھول ہیں، جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اسے چاہیے کہ انہیں محبوب رکھے۔
(ذخائر العقبیٰ، ص ١٢٤)
رسول کریمؐ کی حسینؑ کی نسبت خدا سے دعا
پروردگار تو اس (حسین علیہ السلام)سے محبت فرما کیونکہ میں اس سے محبت رکھتا ہوں۔
(الاستیعاب، ج١، ص ١٨٢ و ٣٨٣)
اہلِ بیتؑ کا بہشت میں مقام
جنت میں ایک مقام ہے جس کا نام ”الوَسِیلَةُ “ہے۔ جب تم خدا سے سوال کرو تو میرے لئے ”وسیلہ” کا سوال کرنا،
لوگوں نے سوال کیا :یا رسول اللہ صلىاللهعليہ وآلہوسلم وہاں آپ کے ساتھ کون ہوگا؟
فرمایا: علی و فاطمہ و حسن وحسین علیہما السلام۔
(کنزالعمال، ج٦، ص٢١٧، ح٣٨١٦؛ اسد الغابة، ج٥، ص٥٢٣)
محبتِ اہلِ بیتؑ تقاضہ رسولؐ ہے
جو مجھ سے محبت کرتا ہے ،اُسے چاہیے کہ ان دونوں (حسن وحسین علیہم السلام)سے محبت کرے۔
(الاصابة، ج١، ص٣٣٠۔١٧١٩؛ ذخائر العقبیٰ، ص١٢٣)
سب سے پہلے بہشت میں داخل ہونے والے اہلِ بیتؑ ہیں
اے علیؑ! سب سے پہلے بہشت میں، میں، تم، فاطمہؑ، حسنؑ اور حسینؑ جائیں گے۔
مولا علی ؑنے پوچھا :یا رسول اللہ صلىاللهعليہ وآلہ وسلم!اور ہمارے چاہنے والے؟
فرمایا: وہ تمہارے پیچھے پیچھے آئیں گے۔
(کنزالعمال، ج٦،ص ٢١٦، ح٣٧٨٧)
مہدی موعود نسلِ امام حسینؑ سے ہوں گے
اگر دنیا ایک دن سے زیادہ باقی نہ رہے تو خداوند تعالیٰ اس روز کو اتنا طولانی کردے گا کہ میری اولاد میں سے ایک فرزند کو مبعوث کرے گا جو میرا ہم نام ہوگا۔
پوچھاگیا:یا رسول اللہؐ ! وہ قائم آپ کے کس فرزند سے ہوگا؟
حضورؐ نے امام حسین علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: میراوہ قائم اس حسین علیہ السلام کی نسل سے ہوگا۔
(ذخائر العقبیٰ، ص١٣٦۔ ١٣٧)
رسولؐ کی حسنؑ وحسینؑ سے محبت کاعالم
ان دونوں (حسن وحسین علیہم السلام)کی محبت نے مجھے ہر کسی دوسرے کی محبت سے بے نیاز کیا ہے۔
(ابن قولویہ قمى، کامل الزیارات، 1356ق، ص50)
حسنؑ وحسینؑ اولادِفاطمہؑ ہیں
یہ دونوں (حسن وحسین علیہم السلام)میرے بیٹے ہیں اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں ۔
اے اللہ !تو ان دونوں سے محبت فرما اور جو ان سے محبت رکھے اس کو اپنا محبوب بنالے۔
(جامع ترمذی، باب مناقب الحسن والحسین علیہما السلام،حدیث نمبر 4138 )
تبصرہ کریں