ماتی کوچاوی کون ہے؟ امارات کا پسندیدہ شخص اور اسرائیل کے جاسوسی آلات کا گاڈ فادر

امارات کی طرف اشارہ اس لئے ہے کہ ابو ظہبی میں آل نہیان قبیلے کی آمرانہ بادشاہت اسرائیلی سائبر آلات اور سائبر حکمت عملیوں کی سب سے بڑی صارف ہے اور غاصب اسرائیلی ریاست میں سائبر ٹیکنالوجی کے تمام اہم افراد کا اس عربی ریاست کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: غاصب یہودی ریاست کا سابق جاسوس عرصۂ دراز سے اماراتیوں کا اعتماد حاصل کرچکا ہے اور اپنے شہریوں، امارات میں مقیم بیرونی کارکنوں اور مزدوروں نیز پڑوسیوں کی جاسوسی کرنے کے لئے اپنے تجربات اور ٹیکنالوجی کی جدید مصنوعات امارات کے حکمرانوں کے سپرد کر رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور جعلی ریاست “اسرائیل” کے درمیان تعلقات کو دو ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ابرامز معاہدے سے پہلے اور اس معاہدے کے بعد۔ البتہ ان دو ریاستوں کے درمیان تعلقات ان دونوں ادوار میں کبھی بھی محدود اور پس پردہ نہیں رہے، اور صرف ان تعلقات کی شکل تبدیل ہوئی اور غیر سرکاری تعلقات سے سرکاری اور سفارتی سانچے میں ڈھل گئے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ غیر رسمی دور میں یہ تعلقات صہیونی ریاست کے جاسوسوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی ذاتی صلاحیتوں کی بنا پر – ذاتی روابط کی صورت میں – قائم ہوئے اور آگے بڑھے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ ان رپورٹوں میں جن لوگوں کو متعارف کرایا جاتا ہے، انھوں نے صرف امارات اور اسرائیل کے درمیان تعاون ہی میں کردار ادا کیا ہو، بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ٹیکنالوجی پر مبنی ایسی مصنوعات اور حکمت عملیوں کی فروخت میں کردار ادا کرتے ہیں جو اسرائیلی یا اسرائیل سے وابستہ اداروں نے تیار کی ہیں۔ تحقیقاتی مضامین کے اس سلسلے میں ہم نے اپنی توجہ ایسے افراد پر مرکوز کی ہے جو سائبر کے شعبے میں سرگرم ہیں اور خلیج فارس کی استبدادی حکومتوں اور اسرائیل سے وابستہ دوسری حکومتوں کی ضروریات کی تکمیل پر مامور ہیں۔
امارات کی طرف اشارہ اس لئے ہے کہ ابو ظہبی میں آل نہیان قبیلے کی آمرانہ بادشاہت اسرائیلی سائبر آلات اور سائبر حکمت عملیوں کی سب سے بڑی صارف ہے اور غاصب اسرائیلی ریاست میں سائبر ٹیکنالوجی کے تمام اہم افراد کا اس عربی ریاست کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ نیز کہا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کے سائبر کھلاڑیوں نے بنیادی طور پر بہت سی جدید حکمت عملیوں کو امارات کے شہریوں، یہاں رہنے والے غیر ملکیوں اور امارات کے پڑوسیوں کی جاسوسی کرنے کے لئے تیار کیا ہے اور پھر ان ہی مصنوعات اور حکمت عملیوں کو بنیاد بنا کر متعدد اسٹارٹ اپس (Startups) اور کمپنیوں کو قائم کیا ہے۔ بالفاظ دیگر امارات ان افراد کے لئے ایک تجربہ گاہ کی حیثیت رکھتا تھا جہاں انھوں نے جدید مصنوعات تیار کرکے عالمی منڈی میں بھی فروخت کر لی ہیں۔

موساد کا سابق افسر ڈیویڈ میدان (David Meidan) دوسرا اسرائیلی فرد ہے جس نے امارات سمیت مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک میں جاسوسی اور معلومات کے حوالے سے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے؛ خطے کے ممالک میں میدان کا نفوذ اس قدر واضح تھا کہ بعض لوگوں نے اسے بنیامین نیتن یاہو کا حقیقی وزیر خارجہ کا لقب لیا ہے۔
مجموعی طور پر جو افراد سیاسی میدان اور بین الاقوامی سطح پر کسی وقت دشمن سمجھے جاتے تھے اور شاید اب بھی کسی حد تک غیر ہم آہنگ کھلاڑی سمجھے جاتے ہوں، جعلی صہیونی ریاست کی تشکیل سے اب تک ٹیکنالوجی کے حوالے سے ان ممالک سے وسیع تعاون و تعامل میں جڑے رہے ہیں۔ اس مجموعے میں متعارف ہونے والے افراد سائبر شعبے میں ان تعلقات کے فروغ میں کردار ادا کر رہے ہیں اور سائبر ٹیکنالوجی سے متعلق کمپنیوں کے بانی اور منتظمین سمجھے جاتے ہیں جن کی اپنی جڑیں بھی اور ان سے وابستہ کارکنوں کی جڑیں بھی اسرائیل کی سیکورٹی اور فوجی اداروں میں پیوست ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔