مغربی کنارے میں مزاحمتی کارروائیاں اور ان میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی نوعیت نے صہیونی حلقوں کو شدید حیرت میں ڈال دیا ہے۔
یہ معاملہ نہ صرف اسلامی جمہوریہ کے لئے اہم ہے، جو برسوں سے امریکی مداخلت اور دشمنی کا تلخ تجربہ بلکہ اب یہ چیز عالمی سطح پر اور خود واشنگٹن کے قریبی اتحادیوں میں بھی امریکہ پر عدم اعتماد ایک مشترکہ تجربہ کی حثیت سے اتنی اہم بن گئی ہے کہ اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
قاہرہ کی جانب سے صحرائے سینا میں اپنی فوجی موجودگی میں اضافے اور اس کی مضبوطی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شدید ردعمل کو جنم دیا، اور صیہونی حلقوں نے اسرائیلی فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممکنہ فوجی تصادم کے لیے تیار رہے۔
عرب ممالک اب بھی فلسطین کے مسئلے کے دفاع کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر صیہونیوں کے اعتراف کے مطابق، انہوں نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو خورد و نوش کی اشیاء سے لے کر اسلحہ تک فراہم کیا۔
تبصرہ کریں