فاران تجزیاتی ویب سائٹ: بعض بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، جو شام میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اس ملک کے لیے ایک آزاد اور خوشحال مستقبل کی تصویر کشی کر رہے تھے، اب محمد الجولانی کے عسکریت پسندوں کے جرائم کی داستانیں بیان کر رہے ہیں۔
فارس پلس: میڈیا آج بھی عوامی اور بین الاقوامی سطح پر ایک طاقتور اثر و رسوخ رکھتا ہے، حالانکہ سوشل میڈیا حیرت انگیز حد تک ترقی کر چکا ہے۔ یہ اثر و رسوخ بعض اوقات شدید نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے اور سوشل میڈیا کو بھی اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے۔ شام کے واقعات واضح طور پر دکھاتے ہیں کہ میڈیا کس طرح حقائق کو توڑ مروڑ کر اور غلط بیانی کے ذریعے عوام کو دھوکہ دے سکتا ہے۔
لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے ایک دن بعد، شام میں بڑی تبدیلیاں انتہائی تیزی سے رونما ہوئیں۔ چند ہی دنوں میں ملک میں حکمرانی کا ڈھانچہ مکمل طور پر بدل گیا، جس کے نتیجے میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور ایسے باغی اقتدار میں آ گئے جو پہلے سے ہی داعش، جبہۃ النصرہ اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروپوں میں شامل تھے۔
کچھ میڈیا اداروں نے بڑی چالاکی سے ان دہشت گردوں کی شبیہہ صاف کرنے اور ان کے جرائم کو چھپانے کی کوشش کی۔ اگر آپ وکی پیڈیا پر “محمد الجولانی” کا صفحہ دیکھیں تو واضح طور پر اس میڈیا مہم کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ وہاں اس کا نام “احمد الشرع” لکھا گیا ہے، اور مخالف حکومت میڈیا ادارے جیسے بی بی سی فارسی اور ایران انٹرنیشنل، اس کی حمایت میں خبریں نشر کرتے رہے۔
میڈیا میں “ری برانڈنگ” کا ایک بڑا منصوبہ
اس مہم کا پہلا مرحلہ دہشت گردوں کی شبیہہ کو صاف کرنا تھا۔ انہیں آزادی کے محافظ قرار دیا گیا، اور ان علاقوں کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جو داعش کے خاتمے کے بعد ان کے قبضے میں آ گئے تھے۔
دوسرا مرحلہ بشار الاسد کی حکومت کو ایک ظالم اور جابر حکومت کے طور پر پیش کرنا تھا۔ کئی جعلی خبریں، خاص طور پر “صیدنایا جیل” کے بارے میں، پھیلائی گئیں۔ کہا گیا کہ یہ جیل زیر زمین کئی تہوں میں پھیلی ہوئی ہے، جہاں قیدیوں کو خوفناک حالات کا سامنا ہے اور اس جیل کی چابیاں بھی گم ہو چکی ہیں!
یہ خبر بعد میں جعلی ثابت ہوئی اور یہاں تک کہ امریکی میڈیا جیسے CNN نے بھی ایسی جھوٹی خبریں پھیلائیں۔ ان جعلی خبروں کی وسیع مقدار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت عوام کو گمراہ کیا جا رہا تھا۔
محمد الجولانی کی شخصیت کو نیا روپ دینا
اگلا قدم محمد الجولانی کی شبیہہ کو “نیا روپ” دینا تھا۔ یہ وہی شخص تھا جو داعش، القاعدہ اور جبہۃ النصرہ جیسے تین بڑے دہشت گرد گروہوں میں نمایاں کردار ادا کر چکا تھا۔ حیرت انگیز طور پر، اس کا نام اور لباس بدلا گیا، اور وہ پبلک میں کوٹ اور ٹائی میں نظر آنے لگا۔ عرب ممالک نے بھی اسے خوش آمدید کہا، حالانکہ یہ وہی شخص تھا جو کل تک خطرناک دہشت گرد تنظیموں کی قیادت کر رہا تھا۔
جعلی خبروں کا پردہ فاش
جعلی خبروں کا اثر زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکا، کیونکہ حقیقت آہستہ آہستہ آشکار ہو گئی۔ تاہم، وہ میڈیا ادارے جو ان دہشت گردوں کی سفید پوشی میں مصروف تھے، اب بھی شام میں علوی برادری کے خلاف ہونے والے بھیانک جرائم کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان جرائم میں معصوم عورتوں، بچوں، بزرگوں اور پورے خاندانوں کا قتل عام شامل ہے، لیکن بعض ذرائع ابلاغ اب بھی ان حقائق کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں