فاران: ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے موقع پر، ان کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر پردے کے پیچھے وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کو نئے علاقائی معاہدوں کو آگے بڑھانے کے لیے خفیہ طور پر مشورہ دے رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ کے مطابق جیسے ہی ڈونلڈ ٹرمپ مغربی ایشیائی خطے کے اپنے دوسرے دورِ حکومت میں اپنے پہلے غیر ملکی دورے کی تیاری کر رہے ہیں، امریکی حکومت کے کچھ اہلکار غیر سرکاری طور پر عرب ممالک کے ساتھ مذاکرات کی رہنمائی کے لیے ٹرمپ کے داماد اور چیف مذاکرات کار جیرڈ کشنر کو استعمال کر رہے ہیں۔
امریکی نیٹ ورک CNN نے اطلاع دی ہے کہ اگرچہ کشنر اس سفر میں شامل نہیں ہوں گے لیکن اس سفر کے سفارتی اور اقتصادی اہداف کو آگے بڑھانے میں ان کا مشاورتی کردار انتہائی اہم ہے۔
اس معاملے سے واقف ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ کشنر، جن کے عرب رہنماؤں سے قریبی تعلقات ہیں، ٹرمپ حکام کو سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت عرب رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں مشورہ دینے کا کام کر رہے ہیں۔
اگرچہ کشنر مغربی ایشیا کے دورے پر ٹرمپ کے ساتھ نہیں جائیں گے، لیکن وہ سعودی عرب سمیت عرب ممالک کے ساتھ اسرائیلی حکومت کے تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق معاہدوں میں پردے کے پیچھے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے کی ترجیحات
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ کے مغربی ایشیا کے خطے کے اپنے آئندہ دورے کے لیے مخصوص اقتصادی اہداف ہیں۔ ان کی ترجیحات میں سے تین عرب ممالک سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ “معاشی معاہدوں” پر دستخط کرنا ہے، تاکہ ان ممالک کی امریکہ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ حکام ابراہیم معاہدوں کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہیں، جو ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں اسرائیلی حکومت اور بعض عرب ممالک کے درمیان طے پائے تھے۔ CNN کے مطابق، یہ اہداف کشنر کی ٹرمپ ٹیم کو مشورہ دینے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
ابراہم معاہدے اور حساس مذاکرات میں کشنر کا کردار
اس امریکی نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق کشنر نے 2020 کے ان معاہدوں میں کلیدی کردار ادا کیا جو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا باعث بنے تھے۔ وہ اس وقت سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات میں ٹرمپ ٹیم کو مشورہ دے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سعودی بھی ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے۔
اس معاملے سے واقف ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا خیال ہے کہ سعودیوں کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن ٹرمپ اور سعودی رہنماؤں کے درمیان آمنے سامنے ملاقاتیں پیش رفت کا موقع ہو سکتی ہیں۔
مغربی ایشیا میں نئے چیلنجز اور پیشرفت
سی این این نے گزشتہ ایک سال کے دوران مغربی ایشیائی خطے میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ تنازعہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ خطے کے عرب ممالک کے تعلقات کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ریاض اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو اسی صورت میں معمول پر لائے گا جب فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے مخصوص شرائط پوری کی جائیں گی۔
ٹرمپ حکام ان چیلنجوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں اور سعودیوں کو ابراہم معاہدے کو قبول کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے تجاویز پیش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کے سفر میں مشیروں اور دیگر حکام کا کردار
رپورٹ کے مطابق مغربی ایشیا کے دورے پر ٹرمپ کے ساتھ حکام اور مشیروں کا ایک بڑا وفد بھی جائے گا، جس میں سیکرٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو، پینٹاگون کے چیف پیٹ ہیکزس اور امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بینیٹ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ کشنر اس سفر میں موجود نہیں ہیں لیکن وہ اب بھی پردے کے پیچھے ان مشیروں میں سے ایک ہیں جو عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں ٹرمپ ٹیم کی مدد کرتے ہیں۔
مصنف : ترجمہ جعفری ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں