ٹرمپ غزہ کے رہائشیوں کو افریقہ کے 3 مقامات پر منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں

ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر اور اردن کی جانب سے امریکی صدر کے متنازعہ منصوبے کی شدید مخالفت کے باعث ٹرمپ غزہ کے باشندوں کو افریقی براعظم کے ۳ مقامات پر منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

فاران: ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر اور اردن کی جانب سے امریکی صدر کے متنازعہ منصوبے کی شدید مخالفت کے باعث ٹرمپ غزہ کے باشندوں کو افریقی براعظم کے ۳ مقامات پر منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی انٹرنیشنل گروپ؛ مصر اور اردن کی جانب سے ٹرمپ کے غزہ پر امریکی ملکیت کے متنازعہ منصوبے کے ایک حصے کے طور پر غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو ان ممالک میں منتقل کرنے کی شدید مخالفت کے بعد اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے رپورٹ کیا کہ امریکی صدر فلسطینیوں کو تین دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے امکان پر غور کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک حالیہ پریس کانفرنس کے دوران، ٹرمپ نے ایک منصوبے کا اعلان کیا جس میں غزہ کے رہائشیوں کو مصر، اردن یا کسی دوسرے عرب ملک میں آباد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت، امریکہ غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری قبول کرے گا اور اسرائیل اس پر طویل مدتی ملکیت حاصل کرے گا تاکہ اس علاقے کی تعمیر نو اور اسے ساحلی تفریحی علاقے میں تبدیل کرنے کی ذمہ داری قبول کرے۔
ان بیانات کو بڑے پیمانے پر عرب، مغربی اور بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر عرب ممالک نے اعلان کیا کہ وہ اب بھی دو ریاستی حل پر یقین رکھتے ہیں اور فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے گھر کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، ترکی، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور دیگر نے ٹرمپ کے منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا۔
ایسے ماحول میں اسرائیل کے چینل 12 ٹی وی نے اعلان کیا کہ صومالیہ کے خود مختار علاقے “صومالی لینڈ” اور “پنٹ لینڈ” اور “مغرب” ان آپشنز میں شامل ہیں جن میں امریکہ غزہ کی پٹی کے باشندوں کو آباد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ٹیلی ویژن چینل نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹرمپ کا مجوزہ منصوبہ محض میڈیا کا تبصرہ نہیں تھا بلکہ ایک ایسا منصوبہ تھا جس کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔