ٹرمپ کی حالیہ دھمکیوں پر حماس کا ردعمل
فاران: حماس کے ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں سے جنگ بندی کے معاہدے میں خلل پڑا ہے اور صیہونی حکومت کو اپنے وعدوں کو پورا نہ کرنے کی ترغیب ملی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے خبر رساں ادارے انادولو کو بتایا کہ فلسطینیوں اور صیہونی حکومت کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس پر واشنگٹن نے ثالثی کی ہے۔ اس معاہدے کے مطابق تمام قیدیوں کو تین مرحلوں میں رہا کیا جانا ضروری ہے اور حماس پہلے مرحلے میں اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر چکی ہے لیکن قابض حکومت دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے انکار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق امریکی حکومت کو دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔
حماس کے ترجمان نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ کا محاصرہ اور بھوک کی پالیسی کو مزید شدت کے ساتھ جاری رکھ سکتی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا: “باقی اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ قابض حکومت مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو اور حکومت کو موجودہ معاہدے پر عمل کرنے کا پابند بنائے۔
جمعرات کی صبح امریکی صدر نے حماس سے کہا تھا کہ اگر انہوں نے وہ نہیں کیا جو وہ کہتے ہیں تو مزاحمت کے کسی بھی رکن کو بخشا نہیں جائے گا۔
جمعرات کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کو دھمکی دی اور اس کی توہین کی۔
اس بیان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حماس یا تو تمام یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرے اور ہلاک شدگان کو واپس کرے یا اسے اپنا کام مکمل ہونے پر غور کرنا چاہیے۔ حماس کے خاتمے کے لیے جو کچھ بھی درکار ہوگا وہ سب کچھ میں اسرائیل کو بھیجوں گا۔
انہوں نے حماس کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر آپ نے وہ نہیں کیا جو میں کہتا ہوں تو حماس کا کوئی رکن محفوظ نہیں رہے گا۔ صرف بیمار اور پاگل لوگ مردوں کو اپنے پاس رکھتے ہیں، اور آپ بیمار اور پاگل ہیں. “
تبصرہ کریں