کتاب ’’اسرائیل اور ایٹمی ہتھیار‘‘ کا تعارف

اسرائیل و ایٹمی ہتھیار نامی کتاب اسرائیل کے موجودہ ایٹمی ہتھاروں کے اسلحوں کے انبار کے ساتھ اسکی ایٹمی توانائی کی صلاحیت کے سلسلہ سے لکھی گئی ہے ۔

فاران: اسرائیل و ایٹمی ہتھیار نامی کتاب اسرائیل کے موجودہ ایٹمی ہتھاروں کے اسلحوں کے انبار کے ساتھ اسکی ایٹمی توانائی کی صلاحیت کے سلسلہ سے لکھی گئی ہے ۔

«آونرکوہن» اس کتاب کے مصنف نے اس کتاب کو امریکہ و اسرائیل کے حکومتی اسناد و ثبوتوں سے استفادہ کرتے ہوئے لکھا ہے جو کہ غالبا آخری ان چند سالوں میں درجہ بندی classification سے خارج ہوئی ہے ۔اس کتاب میں تقریبا سو سے زیادہ ان کلیدی شخصتیوں سے انٹرویو لیا گیا ہے جو ایٹمی اسلحوں سے جڑے ہوئے ہیں ان افراد کے اسرائیل کے ایٹمی اسلحوں کے سلسلہ سے تجزیہ و تبصروں کو کتاب میں پیش کیا گیا ہے ۔

اس کتاب میں «کوهن» نے ایک جامع رپورٹ اس سلسلہ میں پیش کی ہے کہ جس کا نام خود انہوں نے اسرائیل کے غیر واضح ایٹمی نظریات Doctrine کی توسیع و تشکیل رکھا ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ سے وضاحت کی ہے کہ اسرائیلی سربراہوں نے امریکی اہلکاروں کو دھوکہ دے کر اور انجام کار خود انہیں کے نرم رویہ و تسامح کی بنیاد پر خود کو ایٹمی اسلحوں کے پھیلاو کے معاہدہ سے دور رکھا ہے ، تب سے اب تک تین دہایہاں اس معاہدہ کو گزر چکی ہیں لیکن ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ اسرائیل اس معاہدہ سے جڑنے کا کوئی ارادہ و قصد رکھتا ہو۔

اس کتاب کی ۱۷ فصلیں ہیں کنڈی اور اسرائیل کا پروجیکٹ، ڈیمونا کے سلسلہ سے کشمکش ، کنڈی اور اشکول کا معاہدہ ، ۶ دن کی جنگ ، NPT کے سلسلہ سے کشمش و مبھم راہ جیسے عناوین اس کتاب کی بعض فصلوں کو بیان کرر ہے ہیں۔