فاران تجزیاتی ویب سائٹ: “یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن” دنیا کے جدید ترین جنگی بحری جہازوں میں سے ایک ہے، جو خود کو دفاع فراہم کرنے کے لیے جدید ترین میزائلوں سے لیس ہے۔ تاہم، یمنی مسلح افواج نے ایک کامیاب حملے میں اسے نشانہ بنایا۔
سیاسی خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق، یمنی مسلح افواج نے شمالی بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز “یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن” اور اس کے ہمراہ دیگر جنگی جہازوں پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا۔
یمنی فوج کے ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق،
“یہ حملہ 18 بیلسٹک میزائلوں، کروز میزائلوں اور حملہ آور ڈرونز کے ذریعے کیا گیا۔”
یمنی فورسز کا حملہ – ایک ہم آہنگ اور پیچیدہ آپریشن
یمنی فورسز نے بیلسٹک اینٹی شپ میزائل، بحری کروز میزائل، اور خودکش ڈرونز استعمال کرتے ہوئے، ٹرومن اور اس کے ہمراہ جنگی بحری جہازوں کے خلاف ایک مربوط اور پیچیدہ حملہ کیا۔
یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب یو ایس ایس ٹرومن اور دیگر امریکی جنگی بحری جہاز بحیرہ احمر میں تعینات تھے۔
امریکی نیوی کے لیے ایک بڑا چیلنج
اگرچہ ابھی تک اس حملے سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات واضح نہیں ہوئیں، لیکن یہ حملہ خطے میں امریکی بحری افواج کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے۔
امریکی جارحیت کا جواب
حال ہی میں، امریکہ نے یمن پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ یمنی مسلح افواج کے مطابق، امریکی جنگی طیاروں نے 47 سے زائد فضائی حملے کیے، جن میں صنعاء (دارالحکومت) اور دیگر سات صوبے نشانہ بنے۔
ان حملوں میں درجنوں نہتے شہری شہید اور زخمی ہوئے، اور کہا جا سکتا ہے کہ یمنی جوابی حملہ، امریکہ کی اس جارحیت کا ردعمل تھا۔
یمن کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیتیں اور فوجی توازن میں تبدیلی
فوجی اور سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی بحری جہاز “یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن” پر حملہ، یمن کی میزائل اور ڈرون صلاحیتوں میں ایک بڑی پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔
گزشتہ چند سالوں میں، یمنی مسلح افواج نے دور مار بیلسٹک میزائل، اینٹی شپ کروز میزائل، اور جدید خودکش ڈرونز حاصل کیے ہیں، جو جدید ترین امریکی دفاعی نظاموں کو عبور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یمن کی جانب سے امریکی بحری جہاز پر حملہ، بحیرہ احمر اور باب المندب کی آبی گزرگاہ میں سمندری سلامتی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔
“یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن” – ایک جدید طیارہ بردار بحری جہاز
یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن (CVN-75)، امریکی بحریہ کے نیمٹز کلاس کے طیارہ بردار بحری جہازوں میں سے ایک ہے۔
یہ جہاز امریکہ کے 33ویں صدر، ہیری ایس ٹرومن، کے نام پر رکھا گیا تھا اور 25 جولائی 1998 کو بحری بیڑے میں شامل کیا گیا۔
یہ دنیا کے جدید ترین جوہری طیارہ بردار بحری جہازوں میں شمار ہوتا ہے۔
اہم خصوصیات:
لمبائی: 333 میٹر
پرواز کے عرشے کی چوڑائی: 76.8 میٹر
وزن: 97,000 ٹن
طیارہ اور ہیلی کاپٹر لے جانے کی صلاحیت: تقریباً 90 یونٹس
طاقت کا ذریعہ: دو Westinghouse A4W جوہری ری ایکٹرز
حدِ سفر: لامحدود (ایٹمی توانائی کے باعث)
زیادہ سے زیادہ رفتار: 30 ناٹ (56 کلومیٹر فی گھنٹہ)
“ٹرومن” کی جنگی صلاحیتیں
یہ بحری جہاز جدید ترین جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں سے لیس ہے، جن میں شامل ہیں:
F/A-18 Super Hornet (ملٹی رول جنگی طیارے)
E-2 Hawkeye (فضائی نگرانی کے لیے)
EA-18G Growler (الیکٹرانک جنگ کے لیے)
ہیلی کاپٹرز (آبدوز مخالف اور سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز کے لیے)
دفاعی نظام:
RIM-7 Sea Sparrow میزائل سسٹم (فضائی حملوں کے خلاف)
Phalanx CIWS (قریبی دفاعی نظام)
RIM-116 RAM میزائل سسٹم (ہوائی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے)
یہ جدید دفاعی سسٹمز ہونے کے باوجود، یمنی فورسز کے میزائل اور ڈرونز نے اس بحری جہاز کو نشانہ بنایا، جو ایک بڑی اسٹریٹجک پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
امریکی بحری جہاز کا دفاعی نظام
یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن جدید ترین دفاعی ہتھیاروں سے لیس ہے، جن میں شامل ہیں:
RIM-7 Sea Sparrow میزائل سسٹم (فضائی حملوں کے دفاع کے لیے)
Phalanx CIWS (قریبی دفاعی نظام)
RIM-116 RAM میزائل سسٹم (ہوائی اور سمندری خطرات کے خلاف)
یہ تمام دفاعی سسٹمز، فضائی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، لیکن جدید جنگی ٹیکنالوجیز کے سامنے، ان کی مکمل برتری برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔
امریکی بحری بیڑے کی بڑھتی ہوئی کمزوریاں
اگرچہ نیمٹز کلاس کے طیارہ بردار بحری جہاز، جیسے کہ “ٹرومن”، انتہائی جدید ہیں، لیکن وہ بعض نئے خطرات کے خلاف زیادہ کمزور ہو رہے ہیں، بشمول:
مافوق الصوت (Hypersonic) میزائل
الیکٹرانک جنگی حملے
جدید اینٹی شپ بیلسٹک میزائل اور خودکش ڈرونز
فی الحال، امریکہ، جدید “جرالڈ فورڈ کلاس” بحری جہازوں کو نیمٹز کلاس کے متبادل کے طور پر متعارف کر رہا ہے۔ تاہم، تکنیکی اپ گریڈ اور جدید دفاعی سسٹمز کی تنصیب سے، “ٹرومن” کی سروس کو مزید کئی دہائیوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
حالیہ یمنی حملے کے مضمرات
یمن کی طرف سے ٹرومن پر حالیہ حملہ، اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ اب امریکی بحریہ کو بغیر کسی چیلنج کے عالمی سمندروں میں برتری حاصل نہیں رہی۔
نئی جنگی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ:
بیلسٹک اینٹی شپ میزائل
ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے ڈرونز
اب امریکہ کی بحری برتری کو سنگین چیلنجز سےامریکی بحری جہاز کا دفاعی نظام
یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومن جدید ترین دفاعی ہتھیاروں سے لیس ہے، جن میں شامل ہیں:
RIM-7 Sea Sparrow میزائل سسٹم (فضائی حملوں کے دفاع کے لیے)
Phalanx CIWS (قریبی دفاعی نظام)
RIM-116 RAM میزائل سسٹم (ہوائی اور سمندری خطرات کے خلاف)
یہ تمام دفاعی سسٹمز، فضائی اور سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، لیکن جدید جنگی ٹیکنالوجیز کے سامنے، ان کی مکمل برتری برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔
امریکی بحری جہاز “ٹرومن” کی عسکری کارکردگی
یو ایس ایس ٹرومن ایک متحرک فضائی اڈہ تصور کیا جاتا ہے، جو امریکی بحریہ کی فوجی کارروائیوں اور دفاعی حکمتِ عملی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ بحری جہاز درج ذیل مشنز میں استعمال ہوتا رہا ہے:
دہشت گردی کے خلاف جنگ
زمینی فوجوں کی مدد
خلیج فارس، مشرقِ وسطیٰ، اور بحیرۂ روم میں عسکری آپریشنز
امریکی بحری بیڑے کی بڑھتی ہوئی کمزوریاں
اگرچہ نیمٹز کلاس کے طیارہ بردار بحری جہاز، جیسے کہ “ٹرومن”، انتہائی جدید ہیں، لیکن وہ بعض نئے خطرات کے خلاف زیادہ کمزور ہو رہے ہیں، بشمول:
مافوق الصوت (Hypersonic) میزائل
الیکٹرانک جنگی حملے
جدید اینٹی شپ بیلسٹک میزائل اور خودکش ڈرونز
فی الحال، امریکہ، جدید “جرالڈ فورڈ کلاس” بحری جہازوں کو نیمٹز کلاس کے متبادل کے طور پر متعارف کر رہا ہے۔ تاہم، تکنیکی اپ گریڈ اور جدید دفاعی سسٹمز کی تنصیب سے، “ٹرومن” کی سروس کو مزید کئی دہائیوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
جبکہ جیرالڈ فورڈ کلاس کے طیارہ بردار جہاز بتدریج پرانے جہازوں کی جگہ لے رہے ہیں، تکنیکی اپ گریڈ اور دفاعی نظام کی تجدید سے ٹرومین طیارہ بردار جہاز کی عملی عمر کو مزید کئی دہائیوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم، حالیہ یمنی حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی طیارہ بردار جہازوں کی بے چیلنج برتری کا دور ممکنہ طور پر ختم ہو رہا ہے، اور نئے خطرات، جیسے کہ اینٹی شپ بیلسٹک میزائل اور جدید حملہ آور ڈرون، کشیدہ علاقوں میں امریکہ کی بحری برتری کو چیلنج کر سکتے ہیں۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں