تاریخ کی خونخوار ترین قوم کے خونخوار واقعات (2)

سنہ ۱۱۷۱ع‍ میں فرانس کے شہر بلوئس (Blois) میں عید فصح کے ایام میں ایک عیسائی بچے کی لاش دریا سے برآمد ہوئی۔ یہودیوں نے اس بچے کا خون اپنی دینی رسومات میں استعمال کرنے کے لئے نکال لیا تھا۔

فاران؛ امریکہ کی یہودی لڑکی “ویکی پیلن” المعروف “ریچل” نے ۱۹۸۹ع‍ میں ایک ٹی وی اوپرا شو کے دوران اعتراف کیا کہ اس نے خود ایک شیرخوار بچے کو قربان کیا اور یہ کہ اس کام کے لئے خاندان کے اندر کچھ عورتوں کو بچے پیدا کرنا پڑتے ہیں لیکن ایک بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ کبھی بھی کسی یہودی بچے کو قربان نہ کیا جائے۔
سال ۱۹۰۹ – ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے قریب “بوہیمی پارک” (Bohemian Grove) ان پر اسرار مقامات میں سے ہے جہاں کئی عشروں سے با اثر یہودی شخصیات، ماسونی لاجز کے اراکین اکٹھے ہوتے رہے ہیں اور اس میں دیوتاؤں کے لئے قربانی دینے کی رسومات عمل میں لائی جاتی رہی ہیں۔
بوہیمی پارک میں ہر سال جولائی کے مہینے میں بوہیمی کلب کے ممبران کی بیٹھک ہوتی ہے جو دو ہفتوں تک جاری رہتی ہے۔ جولائی سنہ ۲۰۰۰ع‍ میں ریڈیو کا ایک میزبان، آلکس جونز (Alex Jones) اپنے کیمرہ مین کے ہمراہ اس پر اسرار پارک میں پہنچا اور خفیہ طور پر یہاں منعقدہ رسومات کو فلمایا۔ اس بیٹھک میں سیاستدانوں اور اقتصادی شعبے کے نامی گرامی افراد شریک ہوتے ہیں اور علامتی طور پر ایک انسان کو چالیس فٹ اونچے سنگی “الو” کے لئے قربان کرتے ہیں۔ آلکس نے اپنی خفیہ تصویروں اور ویڈیو کلپس کو “اندھیرے راز؛ بوہیمیوں کا پارک” (Dark Secrets Inside Bohemian Grove) کے عنوان سے دستاویزی فلم کی شکل دی۔
سنہ ۱۱۷۱ع‍ میں فرانس کے شہر بلوئس (Blois) میں عید فصح کے ایام میں ایک عیسائی بچے کی لاش دریا سے برآمد ہوئی۔ یہودیوں نے اس بچے کا خون اپنی دینی رسومات میں استعمال کرنے کے لئے نکال لیا تھا۔ پستی اور خونخواری کی اس واردات میں ملوث یہودیوں کو گرفتار کیا گیا اور کئی افراد کو پھانسی دی گئی۔ سنہ ۱۱۷۹ع‍ میں شہر پونتیوس (Pontois) میں ایک بچے کی لاش ملی جس کے خون کے آخری قطرے تک کو یہودیوں نے کھینچ لیا تھا۔
ادھر بریزین شہر میں ایک نوجوان عیسائی، چوری کے ایک ملزم آلکونتس دوف دور نامی شخص نے اغوا کرکے یہودیوں کو فروخت کیا۔
سنہ ۱۱۹۲ع‍ میں شہر بریزین (Braisne) میں ایگنس، کاؤنٹس آف دروکس (Agnes, Countess of Dreux)، نے ایک عیسائی نوجوان، جس پر وہ چوری اور قتل کا الزام لگا رہی تھی، کو یہودیوں کے ہاتھوں فروخت کیا جس کو یہودیوں نے سولی پر لٹکایا اور اس کا خون نکالا۔ فرانس کے بادشاہ فلپ نے ذاتی طور پر اس مقدمے میں شرکت کی اور مجرموں کو آگ میں جلا دیا۔
سنہ ۱۲۴۷ع‍ میں فرانس کے علاقے والاریاس (Valréas) میں ایک دو سالہ بچے کی لاش برآمد ہوئی جس کی گردن، ہاتھوں اور پاؤں پر گھاؤ لگائے گئے تھے۔ یہودیوں نے اس روش سے بچے کا خون نکال لیا تھا۔ ملوث یہودیوں کو گرفتار کیا گیا اور انھوں نے اعتراف جرم کیا۔ یہودی دائرۃ المعارف کے مطابق، اس جرم کے نتیجے میں تین یہودیوں کو پھانسی کی سزا دی گئی۔ سنہ ۱۲۸۸ع‍ میں بھی ایک بچے کی لاش یہودی آبادی کی طرف جانے والے راستے میں پڑی ملی۔ یہودیوں پر مقدمہ چلایا گیا اور ۱۳ یہودیوں کو آگ میں جلایا گیا۔ (یہودی دائرۃ المعارف)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔