مسئلۂ فلسطین کے لئے ایران ـ سعودی تعلقات کی بحالی کی اہمیت

ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی انتہائی اہم اور مثبت ہے، کیونکہ اس سب سے پہلا اور سب سے بڑا فائدہ شیعہ اور سنی مذہبی اور فرقہ پرست گروپوں کے باہمی جھگڑوں کا مقابلہ کرنا اور اشتعال انگیز فرقہ وارانہ اقدامات کو بے اثر کرنا تھا۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ

پچھلا حصہ
سوال: ایران ـ سعودی تعلقات کی بحالی کے بعد عالم اسلام اور دنیائے عرب کا کیا حال ہے؟
جواب: حقیقت یہ ہے کہ عرب ممالک کی حالت دو طرح کی ہے: ایک حصے میں ان ممالک ـ بالخصوص ان کے نظام ہائے حکومت کی حالت افسوسناک ہے، اور بعض دوسرے عرب ممالک ہیں جو شکست و ریخت کے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں اور زوال یا پھر مکمل ٹوٹ پھوٹ کی طرف جا رہے ہیں، اور یہ صورت حال عربی نظام اور عرب لیگ کے لئے ایک شکست ہے، اور افسوسناک نکتہ یہ ہے کہ لگتا ہے کہ ان ممالک کے درمیان یکجہتی دسترس سے خارج ہے۔
لیکن حال ہی میں اس حالت میں ـ چین کی حمایت سے ایران ـ سعودی تعلقات کی بحالی کے بعد، کسی حد تک ہت ہو رہی ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی انتہائی اہم اور مثبت ہے، کیونکہ اس سب سے پہلا اور سب سے بڑا فائدہ شیعہ اور سنی مذہبی اور فرقہ پرست گروپوں کے باہمی جھگڑوں کا مقابلہ کرنا اور اشتعال انگیز فرقہ وارانہ اقدامات کو بے اثر کرنا تھا۔
دوسرا اہم نکتہ یہ تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی بعض عرب ممالک کے حکام ـ جو بظاہر ہمدردی کا ڈرامہ رچا کر دعویٰ کرتے تھے کہ “ہمارا دشمن اسرائیل نہیں بلکہ ایران ہے!”۔
ایران ـ سعودی مفاہمت نے اس سیاسی مہم کا مکمل خاتمہ کیا جس کے تحت، طے پایا تھا کہ ایران کو جعلی صہیونی ریاست کی جگہ، عربوں کے دشمن کے طور پر متعارف متعارف کرایا جائے؛ اور ہم مزید اس طرح کی باتیں سننے پر مجبور نہیں ہونگے۔ ہم اس بات کے مشتاق ہیں کہ اس مصالحت و مفاہمت کے مثبت اثرات کو دیکھ لیں۔ توقع ہے کہ یمن، لبنان اور دوسرے ممالک میں مثبت قدم اٹھائے جائیں اور حالات پر سکون ہوجائیں۔ ہمیں بہت امید ہے کہ حالات بہہتر ہو جائیں، اور ان مسائل کے حل کے لئے اچھے مواقع فراہم ہوں جو اس سے پہلے بہت دشوار تھے یا پھر حالات کو خراب کرتے تھے۔