مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلیوں کا فرار

ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: عبرانی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ 2022ء میں صیہونیوں کی ریورس ہجرت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ صیہونیوں کے لیے آبادی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مقبوضہ علاقوں کی طرف صیہونیوں کی ہجرت سب سے اہم راستہ ہے۔ دنیا بھر سے یہودی مختلف وعدوں کے ساتھ مقبوضہ سرزمین کی طرف ہجرت کرتے ہیں، جن میں بہتر اور آسان زندگی بھی شامل ہے، لیکن حالیہ برسوں میں صیہونی ہجرت کا رجحان پلٹ گیا ہے۔ اگرچہ 2021ء کے مقابلے 2022ء میں مقبوضہ علاقوں میں نقل مکانی تقریباً 2.5 گنا تھی اور تقریباً 29 ہزار سے بڑھ کر 70 ہزار افراد مقبوضہ علاقوں میں آگئے ہیں، لیکن یہ اضافہ زیادہ تر یوکرین میں جنگ کی وجہ سے ہوا۔ 2022ء میں اعلان کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 37,364 روسی تارکین وطن نے اور 14,680 یوکرائنی تارکین وطن نے مقبوضہ علاقوں میں نقل مکانی کی، جس کا مطلب ہے کہ دوسرے ممالک سے صرف 18,000 افراد مقبوضہ علاقوں میں آئے ہیں۔

مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی صحیح اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، تاہم صیہونی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ 2022ء میں صیہونیوں کی ریورس ہجرت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل مائیگریشن پالیسی سنٹر نے اسرائیل کے سنٹرل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے 2022ء کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا اور اعلان کیا کہ اس سال ہم نے (مقبوضہ فلسطین) میں یہودیوں کی آبادی میں 0.3 فیصد کمی دیکھی ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی آبادی 2021ء کے آخر میں 73.9 فیصد سے کم ہو کر 2022ء کے آخر میں 73.6 فیصد رہ گئی، اس طرح گذشتہ 3 دہائیوں کے دوران مقبوضہ فلسطین میں یہودیوں کی آبادی کا تناسب 10 فیصد کم ہوا۔ جو کہ بذات خود ایک قابل ذکر تعداد کی مقبوضہ علاقوں سے روانگی کی نشاندہی کرتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ فلسطین سے صیہونی اپنے اصلی ملکوں کو واپس لوٹتے ہیں یا دنیا کے دوسرے ممالک میں ہجرت کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل صیہونی اخبار یروشلم پوسٹ نے لکھا تھا کہ گذشتہ دس سالوں میں مقبوضہ فلسطین میں عربوں کی تعداد میں تقریباً چار لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2008ء اور 2018ء کے درمیان مقبوضہ علاقوں میں عربوں کی تعداد میں 21 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہودیوں کی آبادی میں 17.5 فیصد اضافہ ہوا۔ مقبوضہ سرزمین سے صیہونیوں کی ریورس نقل مکانی میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں، جن میں سے چند اہم وجوہات یہ ہیں۔

عدم تحفظ کا احساس
یہودیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ، جو 2000ء سے بڑھ رہا ہے اور حالیہ برسوں میں اس میں مزید اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ صرف 2021ء میں سیف القدس جنگ کے بعد تقریباً 16000 یہودی مقبوضہ علاقوں سے ہجرت کرچکے ہیں۔ مغربی کنارے میں مسلح مزاحمت کے پھیلاؤ کے ساتھ، توقع ہے کہ ریورس ہجرت کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

صیہونی فوج سے مایوسی
ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔

ایک اور وجہ صیہونی حکومت کے ڈھانچے میں انتہاء پسندانہ دھڑوں کا پھیلنا ہے۔حالیہ پارلیمانی انتخابات کے بعد نیتن یاہو نے یہودی انتہاء پسندوں کے ساتھ مل کر کابینہ تشکیل دی ہے، اس معاملے سے مقبوضہ علاقوں میں عدم اطمینان بھی بڑھتا نظر آرہا ہے۔ آخری بات یہ ہے کہ اس سے قبل مقبوضہ فلسطین سے فرار اور الٹی ہجرت میں عام لوگ شامل تھے، لیکن آج یہ مسئلہ اعلیٰ یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کے حامل پیشہ ور افراد اور اس سرزمین میں رہنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین تک بھی پہنچ چکا ہے۔