غزہ کے مظلوموں کی پکار

ہسپتال لاشوں سے بھرے پڑے ہیں اور زخمی جنہیں علاج کی ضرورت ہے، ان کے علاج کے لیے مزید بستر نہیں ہیں، سینکڑوں چھوٹے بچے جنہوں نے ان حملوں کے دوران اپنے والدین کو کھو دیا ہے، ان کی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے۔ ان تمام جرائم کے باوجود جو ان کے خلاف ہو رہے ہیں، غزہ کے باشندوں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنا وطن چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ان کا اصرار ہے کہ وہ ماضی کی غلطی کو نہیں دہرانا چاہتے۔

فاران: غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے حملوں کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد تین ہزار ہوگئی ہے۔ 700 سے زائد بچے زخمی ہوئے ہیں۔ صیہونی حکومت نے تقریباً ایک ہفتے سے غزہ میں پانی اور بجلی منقطع کر رکھی ہے اور گذشتہ روز سے اس علاقے میں انٹرنیٹ بھی تقریباً منقطع کر دیا گیا ہے۔ غزہ میں بہت خوفناک صورتحال ہے، بھوک، پیاس اور خوراک کی کمی کے ساتھ نہ کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ ہی نقل مکانی کا کوئی وسیلہ ہے۔ اس سے بھی بدتر صورتحال یہ ہے کہ جو فلسطینی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، انہیں نکالنے کے لیے کوئی اوزار اور سامان میسر نہیں ہے۔

ہسپتال لاشوں سے بھرے پڑے ہیں اور زخمی جنہیں علاج کی ضرورت ہے، ان کے علاج کے لیے مزید بستر نہیں ہیں، سینکڑوں چھوٹے بچے جنہوں نے ان حملوں کے دوران اپنے والدین کو کھو دیا ہے، ان کی دیکھ بھال کی اشد ضرورت ہے۔ ان تمام جرائم کے باوجود جو ان کے خلاف ہو رہے ہیں، غزہ کے باشندوں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ کبھی بھی اپنا وطن چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ان کا اصرار ہے کہ وہ ماضی کی غلطی کو نہیں دہرانا چاہتے۔

اس سلسلے میں “اسلام ٹائمز” کی رپورٹر نے فلسطین کی اسلامی جہاد کے ترجمان “مصعب البریم” سے مختصر گفتگو کی ہے۔ اس مزاحمتی کمانڈر نے اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ غزہ کے باسیوں کے لیے دعائیں کرتے ہوئے ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے بے حد مشکور ہیں، ہمارے لیے دعا کرتے رہیں، ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ فلسطین اور دنیا میں ہر جگہ اسلام اور مظلوموں کو فتح دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پیارے لوگو، اپنی دعاؤں کو جاری رکھو، کیونکہ دعا مومن کا ہتھیار ہے اور ان شاء اللہ ہم مسجد اقصیٰ کے صحن میں صیہونی حکومت پر فتح حاصل کرنے کے بعد مل کر نماز ادا کریں گے۔ آخر میں مصعب البریم نے تاکید کی: ہم خدا کے فضل سے، آپ کی مدد اور مزاحمت کے وجود سے بہت مضبوط ہیں اور یہاں سے میں آپ کو مجاہدین، بچوں اور غزہ کے تمام لوگوں کا سلام بھیجتا ہوں۔

واضح رہے کہ ایران کے عارف باللہ “آیت اللہ جاودان” نے گذشتہ جمعرات 20 اکتوبر کے دن تہران کے بازار میں واقع امام خمینی مسجد میں اخلاقیات کے درس کے دوران غزہ کے حالیہ واقعات اور طوفان الاقصیٰ آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دنوں میں ایسے لوگوں کی تلاش میں تھا، جن کو میں جمع کروں اور ان سے درخواست کروں کہ وہ أَمَّنْ یجِیبُ پڑھیں۔ انہوں نے مزید کہا: “اگر غزہ کے لوگوں کے لیے 10,000 مرتبہ أَمَّنْ یجِیبُ کی تلاوت کی جائے تو یہ کارگر ثابت ہوگا۔” اس عظیم عالم نے کہا کہ ہم رات کو دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں، لیکن غزہ کے غریبوں کے پاس نہ پانی ہے، نہ بجلی اور نہ کھانا۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں۔