فاران تجزیاتی خبرنامہ: مغول سلطنت کی زوال، ہٹلر کی شکست، عثمانی سلطنت کا خاتمہ اور تاریخ میں قوم یہود کی بار بار کی ہزیمت اس وعدہ الٰہی کی تصدیق کرتے ہیں کہ ظالموں کو عذاب اور نابودی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ وہ وعدہ ہے جو قرآن میں خاص طور پر قوم یہود کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔
تاریخ میں بے شمار ظالم اور جابر حکمران گزرے ہیں جنہوں نے اقتدار اور دولت کے حصول کے لیے انسانوں کا قتل عام اور لوٹ مار کو اپنا راستہ بنایا، لیکن وقت نے ثابت کیا کہ ظلم و جبر سے کوئی کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ اس بات کے لیے تاریخ میں کئی مثالیں موجود ہیں، جیسے سکندر کے حملے، مغلوں کے قتل عام، اور ہٹلر کے مظالم۔ کچھ لوگوں نے اپنے مظالم سے سبق لیا اور ان کا سلسلہ بند کر دیا، لیکن قوم بنی اسرائیل نے تاریخ کے مختلف ادوار میں ہمیشہ ظلم و زیادتی کا راستہ اپنایا۔ نتیجتاً، وہ کبھی کامیاب نہ ہو سکے اور آج بھی دنیا میں سب سے زیادہ نفرت کا نشانہ بننے والی قوم ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے سرکش یہودیوں کو فاسد، کافر، باغی اور انبیا کے قاتل کے طور پر بیان کیا ہے اور رسول اکرم ص کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف قابلِ ہدایت نہیں بلکہ جتنا ان کی ہدایت کے لیے کوشش کی جائے گی، اتنا ہی یہ اپنے کفر میں بڑھتے جائیں گے۔ اللہ سورہ مائدہ کی آیت ۶۸ میں فرماتا ہے:
وَلَیَزِیدَنَّ کَثِیرًا مِنْهُمْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ طُغْیَانًا وَ کُفْرًا»
“اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ کی طرف نازل ہوا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کے کفر اور سرکشی میں اضافہ کرے گا، تو آپ کافروں کی وجہ سے غمگین نہ ہوں۔”
یہودیوں کے مظالم اسلام کے ظہور سے پہلے بھی تاریخ میں ثبت ہیں، ان میں سے ایک رومی سلطنت کے خلاف بغاوت تھی جو پہلی اور دوسری صدی عیسوی میں تقریباً ۷۰ سال جاری رہی۔ آخرکار، یہودیوں کو سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا، یروشلم تباہ ہوا، اور رومیوں کے قبضے میں آ گیا۔
اللہ تعالیٰ سورہ اسراء کی آیت ۵ میں فرماتا ہے:
“پھر جب ہمارے انتقام اور عذاب کا وعدہ پہلی بار پورا ہوا تو ہم نے اپنے سخت جنگجو بندے تمہارے خلاف بھیجے، وہ تمہارے گھروں کے اندر تک جا گھسے۔ اور یہ وعدہ پورا ہو کر رہنا تھا۔”
یہودیوں نے ہمیشہ بغاوت اور خونریزی کی کوشش کی لیکن کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔ اس کی مثال آج کے دور میں غزہ کے حالات ہیں، جہاں صہیونیوں نے ایک سال کے دوران ۵۰ ہزار سے زائد بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا، لیکن اپنے کسی مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اللہ سورہ مائدہ کی آیت ۶۴ میں فرماتا ہے:
«كُلَّمَا أَوْقَدُوا نَارًا لِلْحَرْبِ أَطْفَأَهَا اللَّهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا»
“جب بھی وہ جنگ کے لیے آگ بھڑکاتے ہیں، اللہ اسے بجھا دیتا ہے، اور وہ زمین میں فساد کے لیے کوشش کرتے رہتے ہیں۔”
علامہ طباطبائی اپنی تفسیر المیزان میں اس آیت کی تشریح میں فرماتے ہیں:
“یہود ہر بار مسلمانوں کے خلاف جنگ بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اللہ ان کے درمیان اختلاف ڈال دیتا ہے اور جنگ کی آگ بجھ جاتی ہے۔ ان کی تمام کوششیں زمین میں فساد کے لیے ہیں، لیکن اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا اور نہ ہی زمین کو مفسدین کے حوالے کرتا ہے۔”
اللہ تعالیٰ نے بارہا قوم یہود کو اس انداز میں مخاطب کیا ہے کہ وہ حق اور انصاف کی طرف بلانے والوں کو بھی قتل کر دیتے ہیں، جیسا کہ سورہ آل عمران کی آیت ۲۱ میں ہے:
إنَّ الَّذینَ یَکْفُرُونَ بِآیاتِ اللَّهِ وَ یَقْتُلُونَ النَّبِیِّینَ بِغَیْرِ حَقٍّ وَ یَقْتُلُونَ الَّذینَ یَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذابٍ أَلیمٍ»
“بے شک، جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور ناحق انبیا کو قتل کرتے ہیں، اور لوگوں میں سے جو انصاف کا حکم دیتے ہیں انہیں بھی قتل کرتے ہیں، انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔”
اسی طرح اللہ سورہ بقرہ کی آیت ۶۱ میں فرماتا ہے کہ ہر جگہ اور ہر وقت ان پر ذلت کی مہر ثبت کر دی گئی ہے:
ضُرِبَتْ عَلَیْهِمُ الذِّلَّةُ أَیْنَ ما ثُقِفُوا.»
“اور ان پر ذلت اور مسکینی تھوپ دی گئی جہاں کہیں بھی ہوں۔”
تاریخ میں ایسے کئی مثالیں موجود ہیں کہ ظالموں کو ابتدا میں فتوحات حاصل ہوئیں، لیکن ان کے مظالم کی وجہ سے وہ عوام میں مقبول نہ ہو سکے اور آخرکار زوال پذیر ہو گئے۔ اس کی ایک مثال مغل سلطنت ہے، جو تاریخ کی سب سے بڑی سلطنتوں میں سے ایک تھی۔ تیرہویں اور چودہویں صدی میں انہوں نے جاپان سے لے کر یورپ تک کا علاقہ فتح کر لیا، لیکن ان کا ظلم ان کے خاتمے کا باعث بنا، اور آخرکار ۱۳۶۸ء میں صرف دو صدیوں کے بعد یہ سلطنت ختم ہو گئی۔
ہٹلر اسکی ایک اور مثال ہے، جس نے دنیا پر قبضے کے لیے دوسری جنگ عظیم چھیڑی، جو تاریخ کی سب سے تباہ کن جنگ تھی۔ ۱۹۳۹ء سے ۱۹۴۵ء کے درمیان اس جنگ میں تقریباً ۸۰ ملین لوگ مارے گئے۔ لیکن اس جنایت کا انجام شکست کے سوا کچھ نہ ہوا، اور جرمنی، آسٹریا، اور جاپان دوسروں کے تسلط کا شکار ہو گئے۔ اس کے بعد نازی رہنماؤں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات چلائے گئے۔اور ان جنگوں کا انجام شکست کے سوا کچھ اور نہ تھا ۔
مصنف : ترجمہ زیدی ماخذ : فاران خصوصی
تبصرہ کریں