لاجک اینڈ انڈسٹریز: جاسوسی ادارے کے انجنیئر اور سپائی ویئر کی تیاری

ہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تمام اقدامات امارات اور غاصب ریاست کے درمیان تعلقات کے باضابطہ اعلان سے کئی برس پہلے عمل میں لائے گئے ہیں، اور اسی بنا پر کوچاوی وہ پہلا اسرائیلی شخص سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس کے علاقے - بطور خاص متحدہ عرب امارات - میں ریشہ دوانی کی ہے اور اپنے لئے مضبوط پوزیشن کا انتظام کیا ہے۔

فاران تجزیاتی ویب سائٹ: گزشتہ سے پیوستہ
کوچاوی نے سنہ 2006ع‍ میں لاجک اینڈ انڈسٹریز (27) کی بنیاد رکھی اور اس نے سنہ 2015ع‍ میں اپنے تمام کارکنوں اور انجنیئروں کو اے جی ٹی کے مختلف شعبوں میں تعینات کیا اور اس کمپنی کو ختم کردیا! اس کمپنی کے تقریبا تمام انجنیئر اور کارکنان کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں (موساد، [Mossad] آمان [Military Intelligence Directorate]، یونٹ 8200 اور شن بیٹ [Shin Bet]) میں سے مقرر کیا گیا تھا جنہیں بعدازاں اے جی ٹی میں منتقل کیا گیا۔
لیکن جو کچھ اس کمپنی کے سلسلے میں زیادہ اہم ہے، وہ اہم اور بہت متنازعہ منصوبہ ہے جو شَکرے کی آنکھ (28) کے نام سے عمل میں لایا گیا۔ اس کمپنی نے سنہ 2008ع‍ میں مبلغ 81 کروڑ 6 لاکھ ڈالر کا بجٹ ابوظہبی کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخیرہ فنڈ سے وصول کیا تاکہ متحدہ عرب امارات کی تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی حفاظت کے لئے حفاظتی سسٹم نصب کرے۔ اس منصوبے پر عین اسی وقت عملدرآمد کیا جب کوچاوی کا ایک دوسرا منصوبہ بھی رو بہ عمل تھا: اے جی ٹی سرحدی حفاظتی منصوبہ (29) ۔
ان دو منصوبوں نے مل کر ابوظہبی میں سینسرز، راڈاروں اور کیمروں کی بڑی تعداد کی تنصیب کا کام انجام دیا؛ چنانچہ ڈیٹا اور معلومات کی بڑی مقدار حاصل ہوئی تھی جس سے مطلوبہ فائدہ اٹھایا جاتا رہا۔
دسمبر 2014ع‍ میں متذکرہ بالا امریکی استانی کے قتل کے واقعے کے بعد، ایک سابق صہیونی جاسوسی ادارے کے اہلکار (یعنی ماتی کوچاوی) اور ابوظہبی کی حکومت کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط ہوئے۔ “شَکرے کی آنکھ” نامی اس مفاہمت نامے کے تحت متحدہ عرب امارات کے تمام شہریوں کی نگرانی اور جاسوسی کا امکان فراہم ہؤا اور تمام شہریوں کی آمد و رفت نہیانی سرکار کی خوردبین کے نیچے آگئی۔ مذکورہ ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کی پراسیسنگ اور تجزیئے کے لئے ضروری آلات لاجک اینڈ انڈسٹریز نے فراہم کر دیئے، اور دو مقامی کمپنیوں یعنی خلفان آل شمسی کی سربراہی میں ایڈوانس انٹیگریٹڈ سسٹمز (30) اور زیاد النبولسی کی انتظامی شراکت میں ایڈوانسڈ ٹیکنیکل سلوشنز (31) نے منصوبے کے نفاذ میں ان کا ساتھ دیا۔ بہرحال لاجک اینڈ انڈسٹریز کو اس منصوبے کے نفاذ کے دو ماہ بعد تحلیل کیا گیا۔

(بائیں سے دائیں گھڑی وار [clockwise]) : اے جی ٹی انٹرنیشنل کا مینیجنگ ڈآئریکٹر ماتی کوچاوی، ایڈوانسڈ ٹیکنیکل سلوشنز کا انتظامی شریک کار زیاد النابولسی، اور ایڈوانس انٹیگریٹڈ سسٹمز کا مینیجنگ ڈائریکٹر خلفان آل شمسی امارات میں “شکرے کی آنکھ” نامی مفاہمت نامے کے فریق۔


کوچاوی نے مجموعی طور پر مذکورہ بالا کئی منصوبوں کے بدولت حاصل ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھا کر امارات میں اپنے تعلقات کو گہرا کردیا اور آج امارات کی فزیکی اور سائبر سلامتی کے میدان ایسا کردار بن چکا ہے جِسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ تمام اقدامات امارات اور غاصب ریاست کے درمیان تعلقات کے باضابطہ اعلان سے کئی برس پہلے عمل میں لائے گئے ہیں، اور اسی بنا پر کوچاوی وہ پہلا اسرائیلی شخص سمجھا جاتا ہے جس نے خلیج فارس کے علاقے – بطور خاص متحدہ عرب امارات – میں ریشہ دوانی کی ہے اور اپنے لئے مضبوط پوزیشن کا انتظآم کیا ہے۔