پہاڑ کے اوپر جانے اور عہد و میثاق الہی کے مابین رابطہ

یہ قوم ہے، اور اس قوم کے لئے توریت کو نازل ہونا ہے اور انہیں شریعت کا مالک بننا ہے، اور انہیں اس پر عمل کرنا ہے، اور اپنی فردی اور سماجی دنیا اور دنیاوی اور اخروی اعتقادات کو اس کتاب اور اس شریعت کی کسوٹی پر پرکھنا ہے۔

فاران: گزشتہ سے پیوستہ
1۔ اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ میثاق کا اس معجزے سے کیا تعلق ہے؟ جو شخص بنی اسرائیل کی عمومی کیفیات اور عادات و اطوار سے آشنا ہو، وہ جانتا ہے کہ وہ دینی اور اعتقادی مسائل کو سنجیدہ نہیں لیتے تھے۔
1۔ وہ انتہائی سطحی فکر کے لوگ تھے؛ اور باوجود اس کے کہ خدا نے انہیں کس طرح فرعون کے ظلم سے نجات دلائی؛ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں سمندر میں شگاف پڑ گیا، 12 راستے سمندر میں بن گئے، اور ہر قبیلہ ایک راستے سے گذر کر باہر آیا۔ یہ سب اللہ کے معجزات تھے اور بنی اسرائیل نے ان سب کو دیکھ لیا، لیکن جب انہیں ایک خوبصورت بت خانہ نظر آیا اور جب انہوں نے جشن و رقص و سرور کو دیکھا، تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا: ہمارا بھی جی چاہتا ہو کہ ان لوگوں کی طرح عبادت کریں، چنانچہ ایک بت ہمارے لئے بنا دو”۔
3۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کچھ دنوں کے لئے غائب رہے تو سامری نے ایک گوسالہ (بچھڑا) بنا دیا اور ان سے کہا کہ موسیٰ کا خدا یہی ہے۔ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ یہ گوسالہ سامری نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے، لیکن انہوں نے اس کی بات قبول کرلی اور گوسالے کے سامنے زمین پر گر پڑے اور سجدہ کیا۔
4۔ یہ قوم ہے، اور اس قوم کے لئے توریت کو نازل ہونا ہے اور انہیں شریعت کا مالک بننا ہے، اور انہیں اس پر عمل کرنا ہے، اور اپنی فردی اور سماجی دنیا اور دنیاوی اور اخروی اعتقادات کو اس کتاب اور اس شریعت کی کسوٹی پر پرکھنا ہے۔ یہ شریعت ان کی ہدایت کا عامل ہے، اور اگر اسے غیر اہم سمجھ لیں اور ایک دن اسے تسلیم کریں اور دوسرے دن مسترد کریں، تو نزول کتاب و شریعت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔
5۔ حکمت الٰہیہ کا تقاضا ہے کہ اب جو ان آداب و تشریفات کے ساتھ توریت نازل ہوئی ہے، ابتداء ہی سے اس کی بنیادوں کو مستحکم کیا جائے، تاکہ بنی اسرائیل کو ہمیشہ خیال رہے۔ اسی بنا پر خدا نے ان کی آنکھوں کے سامنے پہاڑ کو ان کے سروں کے اوپر بلند کیا تا کہ وہ دیکھ لیں کہ یہ کام اللہ کے لئے اس قدر آسان ہیں اور اگر خلاف ورزی کریں تو انہیں سزا دے سکتا ہے اور انہیں نیست و نابود کر سکتا ہے۔ خداوند متعال نے لطف اور رحمت کی رو سے اپنی حجت ان پر تمام کر دی اور پہاڑ کو ان کے سروں کے اوپر لے گیا تاکہ وہ جان لیں کہ انہیں توریت کو سنجیدہ لینا پڑے گا۔
……..