مسلم ممالک کی حالیہ پیشرفت اور مسلمانوں کی باہمی قدرت بھی صہیونی ریاست زوال کے اسباب میں سے ایک ہے۔ صہیونی جو کر سکے کر گذرے، تا کہ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کر سکے؛ خطے کے مختلف علاقوں میں بالواسطہ اور بلاواسطہ مداخلت کی۔
مغربی ایشیا کے مسائل کے ماہر و تجزیہ کار نے کہا: صہیونی ریاست کی سیاسی اورعسکری دفاعی صلاحیت کھو چکی ہے اور یہ ریاست شکست و ریخت اور زوال کی ڈھلان پر لڑھک رہی ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی انتہائی اہم اور مثبت ہے، کیونکہ اس سب سے پہلا اور سب سے بڑا فائدہ شیعہ اور سنی مذہبی اور فرقہ پرست گروپوں کے باہمی جھگڑوں کا مقابلہ کرنا اور اشتعال انگیز فرقہ وارانہ اقدامات کو بے اثر کرنا تھا۔
دشمن کا کمزور پڑ جانا مقاومت کی سب سے اہم طاقت ہے، اس مرحلے میں ہم جب مقاومت کی صلاحیتوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہمیں دشمن کی طاقت اور صلاحیت اور قوتوں اور کمزوریوں کا بھی جائزہ لینا ہوتا ہے۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم ایک مرحلے سے گذر رہے ہیں، جو ملت فلسطین، فلسطینی کاز اور فلسطینی مقاومت کے لئے بہترین مراحل میں سے ایک ہے اور ہم تاریخی لحاظ سے بھی ـ بحیثیت مجموعی ـ گذشتہ ڈیڑھ صدی کی نسبت، بہترین پوزیشن پر ہیں۔
فلسطینی مفکر منیر شفیق نے اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران لبنان اور فلسطین میں مقاومت (مزاحمت) پر گہرے اثرات مرتب کئے، مسئلہ فلسطین کو زندہ کردیا، ایران ـ سعودی سمجھوتے نے صہیونیت کو خوفزدہ کیا اور خطے کے ممالک مستقبل کے حوالے سے پر امید ہو گئے، شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کی بحالی فلسطینی کاز کے لئے مثبت اثرات کا موجب ہوگی۔
یہودی مسائل کے محقق جناب حجت الاسلام والمسلمین امیر عباس عبداللٰہی کہتے ہیں کہ ہیری پوٹر اس کہانی میں قوم یہود کا نجات دہندہ ہے، جس کی ذمہ داری معاشرے کی نجات ہے۔ یہ تصور یہودیوں کے درمیان رائج نجات دہندہ کے موضوع کی طرف پلٹتا ہے۔ ہمارے اسلامی تفکر میں بھی نجات دہندہ کا تفکر موجود ہے، لیکن وہ ایک الٰہی تصور ہے، جبکہ ہیری پوٹر ایک غیر الٰہی تصور سے جنم لیتا ہے اور غیر الٰہی راستے پر چل کر مبینہ طور پر معاشروں اور دنیا کو نجات دے گا!
ہیری پوٹر کے عنوان سے چھپنے والی پہلی چھ کتابوں کے ساڑھے بتیس کروڑ نسخے بک گئے تھے۔ یہ کتاب ان رنگوں سے خصوصی تعلق رکھتی ہے جنہیں مخملی انقلابات میں بروئے کار لایا جاتا ہے اور ذہنوں کو بنیادی تبدیلی کے لئے آمادہ کرتی ہے۔
بلاشبہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عالمی یوم قدس کا نام امام خمینی (رہ) نے رکھا تھا، یہ دن سال میں ایک دن نہیں ہے، بلکہ یہ پوری زندگی ہے اور بیت المقدس کو مسلمانوں کے سیاسی مرکز میں تبدیل کرنے کی تحریک ہے، جب تک صیہونی حکومت قائم ہے، مسلمان نہ تو متحد ہوسکتے ہیں نہ ترقی کرسکتے ہیں، ہم ایک عظیم قوم ہیں، جس کے پاس بے پناہ صلاحیت ہے اور ایرانی عوام ایک وسیع ملک اور بہت زیادہ قدرتی اور انسانی وسائل کے مالک ہیں۔