بلاشبہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عالمی یوم قدس کا نام امام خمینی (رہ) نے رکھا تھا، یہ دن سال میں ایک دن نہیں ہے، بلکہ یہ پوری زندگی ہے اور بیت المقدس کو مسلمانوں کے سیاسی مرکز میں تبدیل کرنے کی تحریک ہے، جب تک صیہونی حکومت قائم ہے، مسلمان نہ تو متحد ہوسکتے ہیں نہ ترقی کرسکتے ہیں، ہم ایک عظیم قوم ہیں، جس کے پاس بے پناہ صلاحیت ہے اور ایرانی عوام ایک وسیع ملک اور بہت زیادہ قدرتی اور انسانی وسائل کے مالک ہیں۔
لبنانی رکن پارلیمان کا کہنا تھا: الحاج قاسم مسئلۂ فلسطین پر عالم اسلام کی توجہ مرکوز کرنا چاہتے تھے / وہ محور مقاومت (محاذ مزاحمت) کی حمایت کی راہ میں کسی بھی سرخ لکیر کو تسلیم نہیں کرتے تھے / انھوں نے شام کی جنگ میں روس کے شامل ہونے میں بنیادی کردار ادا کیا / وہ محور مقاومت کا ستون تھے / شہدائے فتح (حاج قاسم اور حاج ابو مہدی المہندس) کی حکمت عملی بدستور نافذالعمل ہے
ڈاکٹر احمد کاظمی کا کہنا تھا: جمہوریہ آذربائیجان میں یہودیوں کو بسانا، صہیونی ریاست کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔ اسرائیلی یہودیوں کے لئے دوسرا گھر تلاش کر رہے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قائم مقام کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی فدوی نے العالم چینل کے پروگرام "مِن طَهران" کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: امریکہ انقلاب اسلامی کے آغاز ہی سے ایران کے خلاف تمام سازشوں میں ملوث رہا ہے، جزیرہ فارسی میں امریکی میرینز کے ساتھ آمنا سامنا، اور ان کی گرفتاری کا واقعہ پہلا واقعہ نہ تھا۔ ہم 1987ع میں پہلی بار امریکی جنگی بحری جہازوں سے دو دو ہاتھ کر لئے ہیں۔
آل سعود کا دعوی ہے کہ منطقہ الشرقیہ کے شیعہ بھی ایران کے حامی ہیں، اور یہ لوگ سنیوں کو ماریں گے اور اگر ایران اور سعودیہ کے درمیان جنگ شروع ہو جائے تو یہ لوگ سعودی ریاست کے خلاف ایران کی حمایت کریں گے۔
ہاں مفادات کی حکمرانی ہے؛ مغرب پر بھروسہ ناممکن ہے؛ مثلا خاشقجی کا کیس ایک سیاسی بلیک میلنگ اور سعودی عرب سے بڑی رقوم حاصل کرنے کا کیس تھا۔ روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد یورپ کو سعودی عرب کے تیل کی ضرورت پڑی چنانچہ مغرب نے خاشقجی کا کیس بند کیا اور امریکہ نے اس کیس میں ایم بی ایس کو استثنا دے دیا۔
میرے خیال میں، بن نائف اور سابق بادشاہ عبداللہ امریکیوں کی من و عن اطاعت نہیں کرتے تھے، مثلا انھوں نے یمن کی پچھلی جنگ میں زمینی جارحیت سے اجتناب کیا۔ گوکہ سعودی طیارے یمن پر مسلسل بمباری کرتے تھے اور سعودی ادارے بھی جنگ کے حامی تھے۔
سعودی ریاست نے مذہب کو اوزار کے طور پر لوگوں کے خلاف استعمال کرتی رہے ہے۔ قبل ازیں سعودی قبیلہ مذہب کو انتہاپسندانہ آئیڈیالوجی، فرقہ واریت، نسل پرستی اور عرب و اسلامی ممالک میں دہشت گرد تنظیمیں قائم کرنے کے لئے استعمال کرتی تھی جیسا کہ آپ نے عراق، شام، پاکستان وغیرہ میں دیکھا جہاں سعودیوں نے تکفیری اور خودکش دہشت گرد بھجوائے اور آج جبکہ تکفیریوں اور انتہاپسندوں کا زمانہ گذر چکا ہے، تو آل سعود کو ایسے علماء کی ضرورت ہے جو اللہ کے حرام کردہ اعمال و افعال کو حلال قرار دیں، جیسے بے پردگی، فحاشی، عریانی جوا بازی وغیرہ۔
سلمان اور ان کا بیٹا برائی کی جڑ ہیں / محمد بن نائف کو الٹا لٹکایا گیا / حرم نبوی کے آس پاس فحاشی کے اڈے قائم کئے گئے / مغربی-سعودی ذرائع ایرانی بلؤوں کو الٹ پلٹ کر پیش کرتے ہیں / سعودی ریاست 12 سالہ بچے کو تلوار سے سر قلم کرنے کی دھمکی دیتی ہے / فیس بک میں پوسٹ لائیک کرنے پر پھانسی کی سزا / مکہ اور مدینہ کے اراضی کی یہودیوں کو فروخت / امریکی ریاض اور ولی عہد پر مسلط ہیں