حضرت امام خمینی (رہ) نے عوام کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: " پشتیبان ولایت فقیہ باشید تا بہ مملکتان آسیبی نرسد " ولایت فقیہ کے حامی اور ناصر رہیں تاکہ کوئي آپ کے ملک کو آسیب اور گزند نہ پہنچا سکے۔
غزہ کے گورنر ابو النجا نے العالم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل ایک ایسے مرحلے پر پہنچ گیا ہے جہاں وہ صرف مزاحمت کی زبان سمجھتا ہے۔" ہم فضول مذاکرات کی طرف واپس نہیں جائیں گے اور تمام تر دباؤ کے باوجود بھی ہم ان مذاکرات کی طرف واپس نہیں جائیں گے اور ہم اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے۔
آئمہ معصومین(ع) اور بعض دوسرے اکابرین کی قبروں پر گنبد و بارگاہ موجود تھی، جسے پہلی بار تیرہویں صدی ہجری اور دوسری بار چودہویں صدی ہجری میں وہابیوں نے شہید اور منہدم کر دیا، جس پر پاکستان ، ایران اور ہندوستان سمیت مختلف اسلامی ممالک کے شیعہ اور سنی علماء اور عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
امریکی میں سرمایہ دارانہ نظام کی حکمرانی ہے اور اس ملک کو یہ مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ اس نے نجی ملکیت کو تسلیم کیا ہے لیکن اس تفکر میں زیادہ روی اور افراط سے کام لیا گیا ہے۔ امریکہ کا سرمایہ پرست نظام سرمایہ داروں کو سیاسی میدان میں گھسنے اور اثر و رسوخ پیدا کرنے کی اجازت دیتا ہے؛ کیسے؟
امریکہ کا اتحادی بننے، امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے اور امریکیوں سے ڈکٹیشن لینے کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ حالیہ برسوں کے دوران مغرب نواز دھڑے افغانستان، یوکرین، شام، یمن، لبنان اور ایران میں مشکلات سے دوچار ہوئے۔
ایران ہر قسم کی جارحیت اور قبضے کے مقابلے میں فلسطین کا عظیم تزویراتی اتحادی ہے۔ فلسطین کو ایک صدی سے جارحیت کا سامنا ہے اور فلسطینی قوم مغرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ صہیونی دشمن کے خلاف جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ غزہ میں اسلامی مقاومتی محاذ اللہ کے فضل سے بہت طاقتور ہے اور یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ہمہ جہت حمایت کا ثمرہ ہے؛ ایران اس سلسلے میں دباؤ کا سامنا کرتا آیا ہے لیکن اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹا ہے۔ ایران کے خلاف مغربی دباؤ ماضی میں بھی ناکام رہا ہے اور آج بھی ناکام اور مہمل ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے رکن شیخ نافذ عزام نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد ایران سلامتی اور معیشت سمیت تمام شعبوں میں ایک خودمختار نمونۂ عمل بننے میں کامیاب ہؤا۔
ایک اسرائیلی مؤرخ نے حیران کن اور سنسنی خیز اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی تشخص کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور یہودی فلسطین چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔