امام کی خصوصیت یہ تھی کہ ہمیشہ ہر مسئلے کے جڑ پر توجہ مرکوز کرتے تھے اور تمام مسائل کی جڑ در حقیقت وہی عالمی ظلم و ستم ہے جس کی زعامت امریکہ کے ہاتھ میں ہے، وہی امریکہ جو عالمی استکبار اور بڑا شیطان ہے۔
، ہم عالم اسلام کی بیداری کی سطح میں ایک بڑی تبدیلی اور خالص اسلامی اقدار کی طرف واپسی کی جانب رواں دواں ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے دشمنوں نے امت مسلمہ کو فکری، ثقافتی اور معاشرتی لحاظ سے گمراہ اور منحرف کرنے کی وسیع کوششیں کی تھیں۔
حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ "حماس" کے راہنما نے کہا: ایران کی مدد سے فلسطینی نوجوانوں کی کنکریاں اور پتھر کے جگہ ميزائلوں نے لے لی / غاصبوں کے خلاف جنگ میں فلسطینی تنہا نہیں ہیں / امام خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ کی ترقی کی راہ ہموار کر دی / ایرانی حمایت نے فلسطین کو ازادی کے مرحلے میں تک پہچایا ہے۔
یہ انتہا پسند گروہ جو اسلامی معاشرے میں پنپ رہے ہیں تکفیری گروہ ہیں جو اس سے پہلے اہل سنت اور وہابیت سے جنم لیتے تھے اب شیعوں میں بھی کام کیا جا رہا ہے اور شیعوں میں تکفیری ٹولہ کو سامنے لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لبنانی آرتھوڈوکس چرچ کے بشپ نے کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف لائق تحسین ہے / ہم صہیونیت کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں / میزائل قوت اور جوہری ٹیکنالوجی کا استعمال ایران کا مسلمہ حق ہے۔
شروع سے ہی کچھ لوگ تھے جو یہ کہتے تھے کہ ” کیوں ہم فلسطینیوں سے زیادہ فلسطینی بنیں؟” جب خود فلسطینی ساز باز کر رہے ہیں اور اسرائیل کے مقابلے میں تسلیم ہونا چاہتے ہیں تو کیوں ہم ہمیشہ یہ نعرہ لگاتے رہیں “اسرائیل مردہ باد”؟ امام خمینی اور امام خامنہ ای دونوں بزرگوں نے اعلان کیا کہ مسئلہ فلسطین، فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے، ایک اسلامی مسئلہ ہے۔
ہم برطانیہ میں ایک پرامن اور قانونی تحریک کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ وہ عرب اور مسلم مہاجرین جو برطانوی شناختی کارڈ کے حامل ہیں، اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف عدالتوں سے شکایت کریں کیوں کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین سے تضاد رکھتا ہے۔
آج عالمی رائے عامہ مسئلہ فلسطین کے حق میں بدل رہی ہے اور صہیونی بیانئے کا جھوٹ اور فلسطینی بیانئے کی حقیقت آشکار ہوکر سامنے آئی ہے۔
حماس کے خلاف برطانوی فیصلہ ناگزیر ناکامی کی راہ پر/ عرب اور مسلم اقوام برطانوی مصنوعات کا مقاطعہ کریں / صہیونی-یہودی ریاست معرکۂ "سیف القدس" کے بعد تنہا رہ گئی ہے