دنیت (شہریت) اور انسانی تمدن و تہذیب انسانی زندگی کی خصوصیات میں سے ای ہے۔ شہریت کا لازمہ ـ جو کہ انسانوں کے مادی، روحانی اور اخلاقی نشو و نما کا سبب ہے ـ ایک مرکوز طاقت اور مرکوز انتظام (Centralized power & centralized management) ہے۔ بنی اسرائیل نے اس ضرورت کو محسوس کر لیا تھا چنانچہ اپنے پیغمبر کے پاس گئے اور کہا: ہمارے لئے ایک سپہ سالار متعین کیجئے، وہی جس کی بات حرفِ آخر ہو، اور وہی حکم دے اور ہم عمل کریں۔
جو کچھ شیطان پرستانہ فرقوں کے بارے میں ذکر ہؤا، ان کا پرچار مغرب میں بھی اور مشرق کے مغرب نواز ممالک (جنوبی کوریا اور جاپان) میں ـ پورنوگرافی ہی صورت میں ہی نہیں بلکہ سینماؤں میں دکھائی جانے والی فلموں کی صورت میں، ـ ہو رہا ہے، جن کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کیا گیا۔ وہ مختلف النوع گناہ اور جرائم ـ جو مغربی معاشروں میں مقدس بن رہے ہیں، اور مغربی معاشروں کے آداب و رسوم بن گئے ہیں اور آج جو ان کبائر کی مخالفت کرے وہ سزا کا مستحق ٹہرتا ہے، ان کی جڑیں تھیلیما سمیت شیطان پرستی کے فرقوں کے افکار میں پیوست ہیں۔ گوکہ جنسی جادو صرف تھیلیما کے لئے مختص نہیں ہے بلکہ وکا (Wicca) نامی فرقے میں رائج ہے۔
سنہ 2016ع میں سویٹز رلینڈ میں دنیا کی سب سے لمبی سرنگ کے افتتاح کے موقع پر، یورپی سربراہان کی موجودگی میں، ایک عجیب و غریب افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب بے شمار شیطانی - ماسونی علامتوں سے بھرپور تھی۔ تقریب کے حصے میں "ابراہیمی ادیان و مذاہب کی موت" کا اعلان کیا گیا۔ نیز بافومیٹ (Baphomet) سمیت مختلف قسم کے شیطانی موجودات کی نمائش دکھائی گئی۔
عہد عتیق ایک مجموعے کا عیسائی عنوان ہے جسے عیسائی کتاب مقدس کا ایک حصہ سمجھتے ہیں جو انہیں یہودیوں سے ورثے میں ملا ہے۔ عیسائی اس کے ساتھ اپنا اصلی حصہ "عہد جدید" کے عنوان سے ملا لیتے ہیں، اور ان دو کے مجموعے کو "کتاب مقدس" کا عنوان دیتے ہیں۔
یہودا کی سرزمین پر یونانیوں کی حکمرانی کے بعد، ان کی حاکمیت نے یہودیوں پر مختلف قسم کے اثرات مرتب کئے۔ یونانی ثقافت و تہذیب نے یہودیوں کی ایک بڑی جماعت کی سوچ کو اپنی طرف مبذول کرایا۔ یہودا کی سرزمین پر یونانی یلغار فوجی یورش سے زیادہ ثقافتی یلغار تھی۔
یہودی قوم کی خصوصیات کے پیش نظر، کیا یہ کہنا چاہئے کہ بنی اسرائیل میں دائما رائج "دین دشمنی کے رججانات" یا "آسمانی شریعتوں کی مخالفت" یونانیوں کی غیر الہی تعلیمات اور محض تجربیاتی اور مادی تفکرات کی پذیرائی کا پیش خیمہ نہ تھی؟
ایک اور عنصر صیہونی فوج کی کسی بھی ممکنہ جنگ میں صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد کا بڑھتا ہوا احساس ہے، خاص طور پر جب سے اسرائیل کے دشمنوں نے اپنی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ کیا ہے، صیہونی فوج بے بس نظر آرہی ہے۔
یہودی مرد صبح کی دعا میں خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ خدا نے انہیں عورت نہیں بنایا ہے۔ تحریف شدہ یہودی مذہب میں لڑکی ایک "متاع" ہے جس تنگدستی کے ایام میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔ لڑکیوں کی خرید و فروخت کی انتہائی گھناؤنی روایت بنی اسرائیل میں وسیع پیمانے پر رائج رہی ہے۔
یہودیت میں، شادی کے معاملے میں عورت مرد کے ہم پلہ، کفو اور ہمسر نہیں ہے اور یہ معلوم کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ شادی بیاہ یہودیت میں واجب ہے یا نہیں، لیکن اس پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور اگر کوئی شادی کرے اسے ایک سال تک لشکر [فوج] میں خدمت سے معاف ہے۔