یہودیوں کے ہاں دو خونی رسمیں ایسی ہیں جن سے ان کے بزعم، “یہوہ” خوشنود ہوجاتا ہے؛ ایک انسانی خون سے آلودہ روٹیوں کی عید (عید فطیر) ـ عید فصح ـ ہے اور دوسری یہودی بچوں کے ختنہ کرنے کی رسم ہے جس میں یہودی رابی ختنہ سے نکلنے والا خون پی لیتے ہیں۔
معاصر تاریخ میں گناہ اور برائی اور فساد اور اخلاقی تباہی کے تمام بڑے اڈے اور آج کل کے زمانے میں گناہ کی ترویج کے تمام وسائل اور شیطان پرستی کے فروغ کا پورا انتظام نیز اسلامو فوبیا کے تمام منصوبے یہودیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ قرآن کریم بنی اسرائیل کے دلوں میں چھپی ہوئی سازشوں اور بدنیتیوں کو برملا کرتا ہے اور ان کے مکر و فریب کے پردوں کو چاک کرتا ہے، ان مسلمانوں کی گمراہی کی شدید یہودی خواہشوں کو بےنقاب کرتا ہے۔
کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کی ذریت سے ہیں اور آج کے انسانی معاشروں کے تمام افراد ان ہی افراد کی اولاد میں سے ہیں جو حضرت نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی پر سوار ہو کر طوفان کے مہلکے سے چھوٹ گئے تھے۔ یہ تاریخچہ اس مضمون میں اختصار کے ساتھ چند حصوں میں بیان کیا جاتا ہے
جب یہودیوں کے لئے میں جرمنی میں ایک امن و سکون کی جگہ تلاش کر رہا تھا اس وقت یہودی میرے اس کام کے خلاف تھے اور میرا مذاق اڑا رہے تھے حتی شدت کے ساتھ میرے اوپر حملہ آور تھے ۔
یہودی فوجیوں نے ہمارے چرچ کے دروازوں کو جلا دیا اور چرچ کی تمام قیمتی اور مقدس چیزوں کو چرا لیا۔
سورہ اسراء جس کا دوسرا نام ہی بنی اسرائیل ہے قرآن کریم کے حیرت انگیز سوروں میں سے ایک ہے اور اس میں بہت ہی اہم نکات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
قانون تاکنون وضعیت استخدامی معلمان را تا سال 92 تعیین کرده و اجازه داده از ظرفیت های سرباز معلم و معلمان حق التدریسی استفاده کند که بار دیگر قانون و مجلس این مسائل را تبدیل به تعهد برای وزارت آموزش و پرورش کرده است.