برطانیہ کے شکم میں بھی اپنی ناجائز اولاد کا درد ایک مرتبہ پھر جاگا ہے۔ حال ہی میں برطانیہ کی ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے مقاومت فلسطین کی پہچان اور غزہ میں حاکم حماس کو دہشت گرد تنظیم کے ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے کی قراردار پیش کی ہے۔
عرب وکلاء اور قانون دانوں نے کہا ہے کہ اس طرح کے فیصلوں میں سب سے خطرناک مسئلہ "حمایت کو جرم قرار دینا" ہے کیونکہ "حمایت" کی اصطلاح میں بہت سی سرگرمیاں شامل ہیں۔
ریاست مدینہ کے رکھوالوں کو مستقبل اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے۔ ماضی میں پاکستان جس دہشتگردی کا شکار رہا ہے، اس سے عبرت حاصل کریں ورنہ ضیاء الحق کا انجام سب کے سامنے ہے۔ مذاکرات تو فریق کے ساتھ ہوا کرتے ہیں، مذاکرات کی میز پر جنونی قاتل نہیں بیٹھا کرتے۔
ایسے ہی ایک جانباز اور مجاہد جناب عماد مغنیہ ہیں جنہوں نے اسرائیلیوں کی نیند حرام کر رکھی تھی۔ انہیں پکڑنے یا مارنے کے لیے امریکہ اور اسرائیل نے ان کے سر پر پانچ ملین ڈالر کا انعام رکھا تھا۔ انہیں امریکہ اور اسرائیل پر ہونے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔
ایک طرف سے مأرب کے تزویراتی علاقے کے مرکز کی طرف یمنی مجاہدین اور افواج کی تیزرفتار پیشقدمی اور جھڑپوں کے خاتمے کے لئے مؤثر اقدامات کے بعد سعودی قبضے سے اس شہر کی آزادی کے لیے الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے جس کے بعد سفارتی کوششوں میں ناکام امریکہ نے اس جنگ کے خاتمے اور مأرب پر سعودی قبضہ بحال رکھنے کے لئے متبادل روشوں کا سہارا لینا شروع کیا ہے جبکہ مقبوضہ فلسطین پر مسلط یہودی ریاست مأرب سمیت یمن کے مختلف علاقوں میں انصار اللہ کی فتوحات سے تشویش ظاہر کر رہی ہے۔
بحرین کی یہودی سفیر «هدی عزرا نونو» کی طرف سے ایک اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بحرین میں یہودیوں کو رہنے کی دعوت دینے کے بارے میں جو تبصرے ہیں، وہ آیت اللہ عیسیٰ قاسم کی گزشتہ مئی کے انتباہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
پارلیمانی الیکشن کے خلاف اس عوامی احتجاج کی مختلف وجوہات ہیں۔ عوام کا سب سے بڑا اعتراض اس الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے طریقہ کار پر ہے۔ عوام پرامن احتجاج کو اپنا قانونی حق تصور کرتے ہیں، لہذا انہوں نے احتجاجی مظاہروں اور دھرنے کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ مظاہرین کا سب سے پہلا مطالبہ یہ ہے کہ حکومت پارلیمانی الیکشن کے نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کو ضروری تحفظ فراہم کرے۔
ہمارے سامنے اپنے ملک میں لا تعداد چیلنجز ہیں ، کاش ہم سمجھتے ان چیلنجز کے سامنے ہمارا واحد موقف اگر سامنے آ جائے تو اسکا اپنا اثر رہے گا ، آج ہمارے ملک میں ہمارے ہی وطن میں آپ دیکھیں مسلسل مسلمانوں کے خلاف کس طرح فضا کو مکدر کیا جا رہا ہے کس طرح الیکشن آتے آتے مختلف دھڑے تقیسم کرو اور حکومت کر و کی پالیسی لیکر کھلم کھلا میدان میں آ جاتے ہیں۔۔۔
یہ بالکل وہی حکمت عملی ہے جو اسرائیل کی غاصب رژیم نے اختیار کر رکھی ہے اور اس کے تحت صہیونی حکمران اپنے مجرمانہ اقدامات سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کیلئے خطے میں نت نئے بحران ایجاد کرتے رہتے ہیں۔