فلسطینی لبریشن تنظیم کے سینئر عہدیدار وصل ابو یوسف کا کہنا تھا کہ قونصل خانہ کھولنے کے حوالے سے اسرائیل کا انکار متوقع تھا۔
برانی چینل سیون کی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل میں بحرین کے نئے سفیر خالد یوسف الجلاہمہ اپنے فرائض سنبھالنے کے لیے کل منگل کو تل ابیب پہنچنے والے ہیں۔
سائبر کمپنی جو’موساد‘ کے سابق سربراہ کے زیرانتظام ہے متحدہ عرب امارات میں اپنا کام شروع کیا ہے۔
ہرٹزل نے اپنی دوڑ دھوپ سے یہودی مملکت کے قیام کی راہیں ہموار اور مشکلیں برطرف کرنے کیلئے سالانہ کانفرنس کا انتظام بھی کیا تھا جس میں دنیا بھر کے اعلیٰ یہودی شریک ہوتے اور تسخیر کائنات کے منصوبے بناتے ۔
یہودی ملک کے قیام کیلئے سب سے پہلے اس شخص نے یوگنڈاکا انتخاب کیا تھا ، لیکن یہودیوں نے اس تجویز کو رد کردیا ۔
یہودی حکومت کے قیام کے لئے امریکہ فرانس اور انگلینڈ کے سربراہوں سے بار بار ملاقاتیں کیں ، اور یہودی مملکت کے لئے راستے ہموار کئے ۔
امریکی سلطنت آج ایک قسم کی بیہودگی میں تبدیل ہوچکی ہے جو اپنے عوام سے بےاعتنائی کرتی ہے لیکن ملکی خزانے کو ایک غیر ممکن آرزؤوں کے حصول کر لئے ایسے دشمن کے خلاف خرچ کرتی ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ "امریکی سلطنت" کا دور بہت دشوار تھا"۔
۱۷؍دسمبر ۱۹۱۷ھ کو یہ شخص فاتحانہ طور پر بیت المقدس میں داخل ہوا اور فخریہ کہا ’’میں آخری صلیبی ہوں ‘‘ اس جملہ کا مفہوم یہ تھا کہ بیت المقدس پر قبضہ کیلئے یورپی مسیحیوں نے ۱۰۹۶ء میں صلیبی جنگوں کے سلسلے کا آغاز کیا تھا اس کا اختتام اب ہواہے ۔
یہی وہ شخص تھا جس نے برطانیہ پر دباؤ ڈالا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں پراگندہ تیس چالیس لاکھ یہودیوں کو فلسطین میں بود و باش دی جائے ۔